Topics

گاڑی چوری ہو جانا


کامونکے۔ پاپااور ماما کے ساتھ اپنی گاڑی میں گھر جارہی ہوں۔ ایک جگہ ماما اور پاپا دکان سے خریداری کے لئے اترتے ہیں تو میں گاڑی کو بلیک شیڈ لگاکر نہاتی ہوں، کپڑے پہنتے ہی گاڑی خودبخود چلنے لگتی ہے اور دو تین جگہ ٹکراتی بھی ہے۔ کوشش کے باوجود گاڑی نہیں روک پاتی آخر ایک جگہ ٹکراکررک جاتی ہے جہاں بری عادت کے لوگ موجود ہیں جو ہماری گاڑی کو اپنا کہتے ہیں اور میری بات ہی نہیں سنتے۔ میں Reception پر جاتی ہوں وہاں ایک ہمدرد آدمی مجھے فون دیتا ہے کہ پاپا کو فون کرلو پاپا فون نہیں اٹھاتے۔پریشان ہوکر پھرفون کرتی ہوں تو بھائی سے بات ہوتی ہے۔کہتی ہوں پاپا سے بات کرائو۔ ان کو بتاتی ہوں کہ ہماری گاڑی چوری ہوگئی ہے اور جگہ بتاتی ہوں جہاں میں ہوں تو پاپا کے ہاتھ سے فون گرجاتا ہے۔ جب پاپا فون نہیں اٹھاتے تو ایک کزن کو فون کرکے ساری بات بتاتی ہوں۔ ایک لڑکی نظر آتی ہے جس کی پارٹی (Party)میں بہت سارے لڑکے اور لڑکیاںہیں۔ لڑکی کہتی ہے یہ کارمیری ہے اتنے میں پاپا اور کزن کی فیملی بھی آجاتی ہے اور اس لڑکی کی فیملی بھی ہوتی ہے۔ وہ لوگ کہتے رہتے ہیں کہ یہ ہماری گاڑی ہے اور تیزی سے گاڑی چلاکر لے جاتے ہیں ۔

 

تعبیر: خواب میں ہدایت کی گئی ہے کہ ایسی طرز فکر اختیار نہ کی جائے جو اچھے معاشرے کے خلاف ہو۔ گاڑی میں نہانا، کپڑے تبدیل کرنا، کوشش کے باوجود گاڑی کنٹرول نہ ہونا، ٹکراجانا یہ سب علامتیں ظاہر کرتی ہیں کہ منفی خیالات جو اللہ اور رسولؐ کے احکامات کے خلاف ہیں ذہن میں آتے ہیں، بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ اچھی سہیلیوں کا انتخاب کیجئے اور مخالف جنس سے تعلقات نہ بڑھائیں بصورت دیگر کوئی تکلیف دہ واقعہ پیش آسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت فرمائے، نماز، قرآن پاک کی تلاوت اور شرعی احکامات کو اپنائیے۔



’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (دسمبر 2014ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.