Topics

دوائی کھانا چھوڑ دو


محمد خورشید ، کراچی ۔تقریباً ایک ہفتہ کی بات ہے کہ میں جب سونے کے لئے چار پائی پر گیا تو میرے دل کے اندر سے یہ آواز آئی کہ اے اللہ مجھے کسی ایسے بزرگ سے ملا دے جو مجھے میری بیماری کی حالات سے مطلع کر دے اور مرض کی تشخیص کے بعد علاج بھی بتا دے ۔

آدھی رات کو میں نے خواب دیکھا کہ میں اور میری والدہ کراچی سے گاؤں جارہے ہیں ۔ جب ہم گاؤں کے نزدیک پہنچے تو ایک بس میں سوار ہو گئے ۔ اس بس ڈرائیور کی جو بس چلا رہا تھا شکل و صورت ابھی تک میرے ذہن پر نقش ہے میں بس کے اگلے حصے میں ڈرائیور کے ساتھ بیٹھا تھا ۔ چلتے چلتے بس ایک بزرگ کے مزار کے قریب پہنچی تو بس میں موجود لوگوں نے اس مزار پر پیسے پھینکنا شروع کردئیے میں نے بھی عقیدت کے ساتھ چار آنےپھینک دئیے ۔ تھوڑی دور چلنے کے بعد بس رک گئی اور بس ڈرائیور نے مجھ سے کہا ، اب تم دوائی کھانا چھوڑ دو اور جوانی میں ایسا ہوتا ہی رہتا ہے ۔ اس کے بعد فوراً میری آنکھ کھل گئی ۔

 تعبیر : اس خواب میں آپ کی بیماری اور بیماری کا علاج دونوں موجود ہیں ۔ بیماری کی نشاندہی بس ڈرائیور نے کر دی ہے اور علاج یہ ہے : گوشت کم کھائیے ، گھی کم کھائیے ، انڈا بالکل ترک کر دیجئے ، سبزیاں ، ترکاریاں استعمال کیجئے ، پتوں والی سبزیاں کچی بھی کھائیے ، گرم مصالحہ اور گرم چائے بھی نقصان دہ ہے ۔ چائے بالکل ٹھنڈی کر کے پی سکتے ہیں ۔

تجزیہ : گاؤ ں کی طرف لوگوں کا اور آپ کا جانا اس بات کی علامت ہے کہ آپ شہری غذاؤں سے پر ہیز کرکے اپنا علاج کرسکتے ہیں ۔ بس ڈرائیور دراصل آپ کا لاشعور ہے جس نے آپ کی راہ نمائی کی ہے ۔ بزرگ کا مزار نظر آنا اس بات کی علامت ہے کہ آپ کے دل سے نکلی ہوئی دعا قبول ہوگئی۔ آپ کا پیسے پھینکنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ اگر آپ نے خواب کی راہ نمائی کو قبول کرلیا تو آپ اس بیماری سے نجات حاصل کرلیں گے ۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (دسمبر 78ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.