Topics
مظفر شاہ، واہ کینٹ۔ آبائی شہر کی چھوٹی مسجد کے امام کو چند یاقوت رومال میں
باندھ کر امانت کے طور پر دیئے۔ یاد نہیں میں کتنی مدت بعد واپس آیا۔ واپسی پر امام
صاحب سے یاقوت طلب کئے۔انہوں نے کہا، انتظار کرو، فرنیچر منگوایا ہے۔
کچھ دیر بعد ایک بڑا ڈبا، چند میزیں،
کرسیاں اور الماریاں لائی گئیں جو عمدہ حالت میں تھیں اور میرے قیمتی پتھر ان پر جڑے
ہوئے تھے۔ میں سوچ رہا ہوں کہ اتنے قیمتی سامان کی قیمت کیسے ادا ہوگی۔
امام صاحب نے دل کی بات سمجھ کر اشارہ کیا کہ قیمت ادا نہیں کرنی۔ اس کے بعد
خادم کو سارا سامان گدھا گاڑی میں لادنے کا کہا۔ میں نے سامان لے جانے کا اراد ہ کیا
کہ آنکھ کھل گئی۔
تعبیر: گھر کے بڑے رہنے کی جگہ بدلنا چاہتے ہیں۔مگر در پیش رکاوٹوں کی وجہ سے
رکے ہوئے ہیں۔ آبائی
وطن دیکھنا نشانی ہے کہ پریشانی کا سبب موجودہ مکان کو سمجھا جارہا ہے۔ امام صاحب گھر
کے سرپرست کاتمثل ہیں۔فرنیچر، مسجد اور یاقوت ان خیالات کی شبیہیں ہیں جن کے مطابق
خاندان کے بڑے سکونت ترک کرنے کو حالات کی بہتری کا سبب سمجھتے ہیں۔
گھر میں پرسکون جگہ کا انتخاب کریں اور عشا کی نماز کے بعد اندھیرے میں شمال
رخ بیٹھ کر اول آخر درود شریف کے ساتھ101 مرتبہ سورہ اخلاص پڑھیں اور حالات میں بہتری
کے لئے دعا کریں۔
عمل کی مدت 40 روز ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.