Topics

دماغ کا آپریشن


میں نے دیکھا کہ اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ ایک جگہ کھڑی ہوئی ہوں۔ آسمان پر دو چاند نکلے ہوئے ہیں جو چودھویں کے چاند کی طرح پورے گول ہیں اور ان کے گرد نور کے ہالے بنے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد یہ منظر بدل جاتا ہے اور اس کی جگہ دو بڑی تصویریں نمودار ہوتی ہیں۔ ان میں سے ایک تصویر میں عورت اور مرد دونوں ہیں اور دوسری تصویر میں صرف آدمی ہے۔

دوسرا خواب میں نے کوئی دو مہینے پہلے دیکھا تھا کہ میں اپنے گھر کے برآمدے میں کھڑی ہوں ۔ایک فقیر آتا ہے وہ گھر کے اندر چلا جاتا ہے۔پھر میری طرف غور سے دیکھتے ہوئے کہتا ہے کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔ امی کے سامنے مجھے فرش پر لٹا کر میرا سر ماتھے کے بیچ سے کھول دیتے ہیں۔ میں دیکھتی ہوں کہ وہ میرے دماغ میں سے آنتوں کی طرح سے لمبی سی کوئی چیز نکال کر پھینکتے جاتے ہیں اور مجھ سے کہتے ہیں کہ دیکھو یہ تمہارے دماغ ہیں۔ یہ بیماری ہے ۔یہ فضول چیز تمہارے دماغ میں تھی۔اب میں یہ سب نکال دوں گا ۔ تو تم بالکل ٹھیک ہوجاؤ گی میں اس حالت سے بے انتہا خوش ہوں کہ اب میں بالکل ٹھیک ہو جاؤں گی اور میری تمام بیماریاں ختم ہوجائیں گی ۔ اور وہ فقیر میرا دماغ بند کر دیتا ہے۔میں پھر امی کو اور سب لوگوں کو یہ واقعہ سناتی ہوں ۔ اس کے بعد میں ان فقیر کو ڈھونڈتی ہوں لیکن کہیں نہیں ملتے میں سوچتی ہوں واقعی ایسا لوگ اپنا کام کر کے ایسے غائب ہو جاتے ہیں کہ سارے جہاں میں ڈھونڈو مگر یہ نہیں ملتے۔

 تعبیر : فقیر آپ کے لاشعور کا تمثل ہے۔ دماغ آپ کا شعور ہے۔ لاشعور نے بتایا ہے کہ ہر وقت توہمات میں گرفتار رہتا دماغ کو بھاری کرتا ہے ۔آپ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ آپ زائد سوچوں سے خود کو آزاد کر لیں تاکہ دماغ پر سکون رہے ۔دماغ پر سکون رہے گا تو آپ کی صحت خود بخود بحال ہوجائے گی۔ دماغ کو فقیر کے روپ میں دیکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ذہنی یکسوئی حاصل کرنے کے لئے مراقبہ کرنا نہایت کامیاب علاج ہے۔ مراقبہ فقرا ایک مخصوص طرز ہے جس کی برکت سے اللہ کے بندے اولیاء اللہ کے منصب پر پہنچ جاتے ہیں۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (جون 81 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.