Topics

بجلی کا کرنٹ


وحیدہ پروین ، ابو ظہبی۔خواب میں دیکھا ایک بہت بڑا سا ہال ہے میں اور میرے شوہر بیٹھے ہوئے ہیں اور ہمارا بچہ لیٹا ہوا ہے۔ اس ہال میں دو تین ایٔر کنڈیشن لگے ہوئے ہیں دیکھتے ہیں کہ کبھی ایک ائر کنڈیشن بند ہوجاتا ہے کبھی دوسرا بند ہوجاتا ہے اور میرے شوہر باری باری ائر کنڈیشن کا پلگ صحیح کر کے لگاتے ہیں جب وہ صحیح چلنے لگتے ہیں تو میرے شوہر ہاتھ پلگ کے پاس لے جا کر دیکھ رہے ہیں کہ گرم تو نہیں ہورہا ہے ابھی انہوں نے دیکھنے کے خیال سے ہاتھ پلگ پر لگایا ہی تھا کہ بجلی کا کرنٹ ان کے سارے جسم میں دوڑ گیا ۔ اور وہ وہیں چپک گئے ۔ اپنے شوہر کے کراہنے کی آواز سن کر میں فوراً ہی ان کے پاس جاکر انہیں چھڑانے کے لئے پکڑتی ہوں اور میں خود بھی ان کے ساتھ چپک گئی ۔ دیکھتی ہوں کہ پاس ہی بچہ لیٹا ہے تو خوب زور زور سے اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر دعائیں مانگتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بچالے نہیں تو ہمارا بچہ اکیلا رہ جائے گا ، اللہ پاک تجھے اپنےپیارے حبیب ؐ کا واسطہ ، غوث پاک کا واسطہ پھر ایک دم خیال آتا ہے کہ غوث پاکؒ کے وسیلے سے مانگی ہوئی مراد ضرور پوری ہوتی ہے ۔ اتنے میں ایک جھٹکا لگا اور میں زمین پر گر پڑی اور دوسری بار جھٹکا لگا تو میرے شوہر بھی زمین پر گر پڑے یعنی میں اور میرے شوہر صحیح سلامت بچ گئے ۔

 تعبیر : کوئی بیماری اندرونی طور پر پرورش پارہی ہے ۔ یہ بیماری خون گاڑھا ہونے سے متعلق ہو سکتی ہے ، خون گاڑھا اور غلیظ ہوجائے تو کوئی ایسی بیماری بھی لاحق ہوسکتی ہے ۔ جو ایک دوسرے کو لگنے والی ہے مثلاً کوئی جلدی مرض ، یا کوئی سفلی مرض ۔

بیماری ظاہر ہو جانے پر علاج ضروری ہے ۔بے احتیاطی اور لا پرواہی سے خطرناک صورت پیدا ہوجائے گی ۔ کھانوں میں ایسی غذاؤں سے احتیاط برتیں جو معدہ کو خراب کرتی ہیں ۔ آپ کے اور آپ کے شوہر کے لئے فرج میں رکھی ہوئی چیزیں مضر ہیں ۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (نومبر 82 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.