Topics

حضورعلیہ الصلوٰة و السلام کا چہرہ مبارک نہ دیکھ پانا


ذ،ف، سیالکوٹ۔ چھت کی طرف جانے کاخیال آیا۔ سیڑھی کی طرف بڑھی تو قسمت کھل گئی۔رسول مقبولؐ، ہماری جانیں آپ پر قربان، رحمة للعالمین، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف فرما تھے۔ آواز آتی ہے آپؐ کا چہرہ کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ میں پورے رخِ انور کو دیکھ نہیں پائی مگر چہرہ پر موجود تبسم نظر آیا۔ آپؐ مجھے بلاتے ہیں میں قریب جاکر زمین پر بیٹھ جاتی ہوں۔

 

تعبیر: آپ کا خواب نہایت مبارک ہے۔ سیرت طیبہ کا مطالعہ اور سنت نبوی علیہ الصلوٰة و السلام پر عمل، یک سوئی کے ساتھ قیام صلوٰة کا اہتمام کیا جائے تو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ کی روحانی صلاحیتیں بیدار ہوجائیں گی۔ ہر بندہ کو اللہ تعالیٰ نے دیکھنے کے لئے دو اور دو چار آنکھیں عطا فرمائی ہیں۔دو مادی حواس کو دیکھتی، سمجھتی ہیں۔ اور دو روحانی آنکھیں دنیا میں آنے سے پہلے زمانہ کو جہاں سے آدمی آتا ہے اور دنیا میں عارضی قیام کے بعد جہاں منتقل ہوتا ہے اس عالم کو دیکھتی ہیں۔ آدمی اور انسان میں بنیادی فرق یہ ہے کہ آدمی دو آنکھوں سے دیکھتا ہے اور انسان دنیا اور دنیا کے اس پار لاکھوں دنیاؤ ں اور ان دنیاؤ ں میں تخلیقات کو۔روحانی آنکھیں انہی صفات اور نور کو دیکھتی ہیں۔

'' اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے ۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو، چراغ ایک فانوس میں ہو، فانوس کا حال یہ ہو کہ جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا، اور وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہو جو نہ شرقی ہو نہ غربی ، جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑکا پڑتا ہو چاہے آگ اس کو نہ لگے، روشنی پر روشنی۔ اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا ہے رہنمائی فرماتا ہے ، وہ لوگوں کو مثالوں سے بات سمجھاتا ہے ، وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے ۔ ''  (النور:٣٥)

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (اپریل           2016ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.