Topics

طوطوں جیسے پرندے


جویریہ رحمٰن، کوٹ ادّو: رات کا وقت ہے۔ چھوٹی بہن نے بتایا کہ آسمان پر بہت سارے پرندے ہیں۔ میں نے دیکھا تو چاند کے سامنے عکس کی طرح پرندے نظر آئے۔ پھر دوسرے کمرے کی کھڑکی سے پرندے کمرے میں آگئے۔ بہت خوب صورت اور مختلف رنگوں سے مزین ہیں۔ قد آدمیوں جتنے ہیں اور وہ سرائیکی زبان میں بات کررہے ہیں۔ کمرے میں ایک طرف الماری ہے جس میں طوطوں کے جیسے بہت سارے پرندے بیٹھے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر میں بہت خوش ہوں۔

 تعبیر: آدمی کے بارے میں اگر سوچا جائے کہ وہ کیا ہے، دراصل ہر آدمی صلاحیت کا مظاہرہ ہے۔ ایسی صلاحیت جو سوچ بچار اور زندگی کے دوسرے عوامل مثلاً بروقت صحیح فیصلہ کرنا، غوروفکر یا سوچ بچار میں اتنا وقت لگ جانا کہ سوچنے کا مقصد پورا نہ ہو۔ اللہ رب العالمین نے کائنات میں تخلیقی پروگرام اس طرح جاری فرمایا ہے کہ دماغ کسی بھی وقت خیالات سے خالی نہیں ہوتا۔

 خیالات کی دو قسمیں ہیں۔

۱۔ مثبت خیال ۲۔ منفی خیال

 مثبت خیال کی بنیاد میں خیر کا عنصر غالب ہوتا ہے۔ اس کے برعکس منفی خیالات کا تانا بانا الجھن کے علاوہ کچھ نہیں ۔ آدمی مخلوقات کی زندگی کے عوامل کا مطالعہ کرے ، خدمت کرے اور ان کے کام آئے۔ منفی خیالات کا گروہ مثبت خیالات کے متضاد اور برعکس ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کائنات تخلیق کی ہے۔ کائنات کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے پروگرام پر تفکر کیا جائے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے،

’’پھر جس نے ذرّہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرّہ برابر بدی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا۔ ‘‘ (الزلزال : ۷۔۸)

خواب نشاندہی کرتا ہے کہ الحمد للہ آپ کی طرز فکر، سوچ بچار اور رویہ خیر کے تابع ہے۔ پرندوں اور خاص طور سے طوطوں کا دیکھنا اس طرف واضح اشارہ ہے۔

 ’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (ستمبر 2021ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.