Topics
ملک نذیراحمد گھلو، رحیم یار خاں ۔ آپ کے
لاکھوں دوسرے نیاز مندوں کی طرح مجھے بھی آپ کی ذات گرامی سے غیر معمولی عقیدت ہے۔
نفسیاتی اور باطنی علوم میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو فضیلت عطا کی ہے۔ یہ ملکہ سب کے حصے میں نہیں آیا ۔ باطنی علوم میں
مجھے’’خواب ‘‘کی فتوحات نے بہت قائل کیا ہے۔ ٹیلی پیتھی ہو یا کشف ہر اعتبار سے اس
کی گہرائیاں دعوتِ فکر دیتی نظر آتی ہیں۔ مجھ جیسے طالب علم آپ کی شخصیت سے رجوع
نہ کریں تو کیا کریں۔
میری گزارش ہے کہ آپ اپنے قیمتی لمحات میں
سے کچھ وقت نکال کر خواب کی حقیقت پر کچھ اس طرح روشنی ڈالیں کہ یہ طلسم اور اس کی
حقیقت دل و دماغ پر واضح ہوجائے ۔ میں اس عنایت کے لئے تاحیات ممنون رہوں گا۔
جواب: میرے عزیز! خواب کی دنیا ہرگز
طلسماتی دنیا نہیں ہے۔ بات صرف اتنی سی ہے کہ ہم جب کسی چیز کو سمجھنا نہیں چاہتے
تو وہ طلسماتی ہوجاتی ہے۔ اب سے پہلے جب ہم نے سنا تھا کہ ایک ڈبہ بنایا گیا ہے جس
میں سے آوازیں نکلتی ہیں اور اس میں ایسا جادو بن ہے کہ دور دراز کی آوازیں پکڑ لیتا
ہے تو ہم بہت زیادہ حیران ہوئے تھے۔ پھر خبر آئی کہ ایک اور جادو وجود میں آیا ہے ۔اس
کے ذریعے دنیا کے اس کونے سے اس کونے تک کی تصویریں نظر آتی ہیں اور وہ باتیں بھی
کرتی ہیں۔ ہم نے اپنے بزرگوں کو سر جوڑے بیٹھے دیکھا ہے کہ وہ اس پر تبصرہ کرتے
ہوئے بھی الفاظ تلاش کرتے تھے کہ یہ بہت ہی زیادہ حیرت کی بات تھی اور جب دونوں
ڈبے ریڈیو ٹیلیویژن بن کر عام ہو گئے تو یہی حیرت ناک عمل ایک عام بات بن گئی۔
خواب اب تک طلسماتی عمل اس لئے ہے کہ اس
کی تو جیہ ایسے لوگوں نے کی ہے جو خواب کی سائنس سے قطعاً واقف نہیں تھے جیسے
سگمنڈ فرآئڈ اور دوسرے اسلاف یہ کوئی معمہ نہیں ہے جو سمجھ میں نہ آئے۔ یوں سمجھئے
کہ انسان پہلے جنت میں رہتا تھا ۔وہاں کے ماحول سے واقف تھا اس پر یہ افتاد پڑی کہ
جنت کے ماحول نے اسے رد کر دیا۔ اورآدم مجرم قرار پا کر ایک بڑی جیل میں مقید ہو
گئے۔ اس جیل کا نام دنیا رکھا گیا لیکن ساتھ ہی قانون نے اتنی آسانی دے دی کے عمر
قید پوری ہونے کے بعد اگر جیل کی زندگی میں کوئی گڑ بڑ نہ کی گئی تو آزادی مل جائے
گی۔ آزاد زندگی گزارنے کے لئے ضروری ہے کہ آدمی آزاد زندگی سے واقف ہو۔دراصل زندگی
کا وقوف ہی خواب ہے جو ہمارے دماغ سے پیاز کے چھلکوں کی طرح لپٹا ہوا ہے۔ ستم
ظریفی یہ ہے کہ جس طرح غیر مسلم حضرات دو ڈبے ایجاد کر چکے ہیں اسی طرح باپ کے
اوپر غیر مسلم ہی ریسرچ کر رہے ہیں۔ ایک دن آئے گا کہ خواب کا علم بھی عام ہو جائے
گا۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.