Topics
نام شائع نہ کریں: دیکھا کہ قرآن فہمی کی نشست میں
شریک ہوں ۔ کسی نے مجھ سے کہا کہ ’’ضالینّ‘‘ پر بات کیجئے۔ میں نے سورہ فاتحہ کی
قرأت اس خیال سے شروع کی کہ ’’ضالینّ ‘‘ تک پہنچ کر اس پر بات کروں گا۔ اتنے میں
بجلی چلی گئی۔ کسی سے کہتا ہوں، دروازہ کھول دیجئے تاکہ ہوا آئے۔ اس کے ساتھ آنکھ
کھل گئی۔ دیکھا کہ خواب کی طرح یہاں بھی چند منٹ پہلے بجلی گئی ہے۔
تعبیر: غیب زندگی اور مشاہداتی زندگی ریکارڈ ہے۔ کبھی روشنی
بھڑکتی ہے اور کبھی اندھیرا پردہ بن جاتا ہے۔ یہ ایسا عمل ہے، اس کوسمجھنا اس لئے آسان
ہے کہ زندگی اور موت دو یونٹ ہیں۔ یہ دونوں یونٹ دراصل ایک ہیں۔ ایک شے ہے جسے
اسپیس کہتے ہیں۔ جب اس ایک نقطے کو اسپیس کاٹتی ہے تو دو نقطے بن جاتے ہیں۔ ہو یہ
رہا ہے کہ دونوں نقطوں کی بساط ایک ہے۔ جب روشنی جلوہ کرتی ہے تواندھیرا مغلوب
ہوجاتاہے اور جب اندھیرا غالب ہوتا ہے تو روشنی چھپ جاتی ہے۔
دنیا کی اگرمختصر تعریف کی جائے تو لاکھوں دنیائیں ایک
نقطہ ہیں۔ نقطے کا ایک رخ روشنی ہے اوردوسرا رخ تاریک ہے۔مسلسل الٹ پلٹ ہونے کے اس
عمل کو ہم دن رات کہتے ہیں۔ دنیائیں حرکت پر قائم ہیں۔ رات کا غلبہ ہوتا ہے تو دن
چھپ جاتا ہے اور دن غالب ہوتا ہے تو رات چھپ جاتی ہے جب کہ دونوں موجود رہتے ہیں۔
قرآن کریم میں ارشاد ہے،
’’رات کو دن میں پروتا ہوا لے آتا ہے اور دن کو رات
میں۔ بے جان میں سے جاندار کو نکالتا ہے اور جاندار میں سے بے جان کو ۔ ‘‘
(اٰل عمرٰن : ۲۷)
اس آیت پر تفکر کریں تاکہ ذہن کے پرت کھلیں اور انشاء اللہ قلب کو اطمینان ملے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.