Topics

انبیائے اور اولیا ء کرام کی ارواح طیبہ کی موجودگی


 ناز ۔ خواب میں دیکھا کہ میں یا حیی یا قیوم کا ورد کررہی ہوں اور جس جگہ موجود ہوں وہاں انبیائے کرام اور اولیا ء اللہ کی ارواح طیبہ ہیں لیکن وہ نظر نہیں آرہے صرف محسوس ہوتا ہے کہ موجود ہیں۔ میری کزن بھی ساتھ ہے جو امید سے ہے اور بچہ کی پیدائش میں دو ماہ باقی ہیں۔ کزن سے کہتی ہوں کہ اگر تم مستقل مزاجی سے اسمائے الٰہیہ کاورد کرو تو بچہ کا شمار اللہ کے برگزیدہ بندوں میں ہوگا۔ واضح رہے کہ کزن کے یہاں دو ماہ قبل بچی کی پیدائش ہوئی ہے جب کہ خواب میں دیکھا کہ پیدائش میں دو ماہ باقی ہیں۔

 

تعبیر: ماشاء اللہ —خواب بہت مبارک ہے ۔ خواب میں پیغام دیا گیا ہے کہ اگر بچی کی تربیت انبیائے کرام اور اولیاء اللہ کی تعلیمات کے مطابق کی جائے یعنی اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ احکامات پر عمل ہو تو بچی میں موجود روحانی صلاحیتیں بیدارہوں گی اور اس کا شمار صاحب نصیب ہستیوں میں ہوگا۔اب یہ ماں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچی کی صحیح تربیت کرے۔چلتے، پھرتے، اٹھتے ، بیٹھتے، زیادہ سے زیادہ یاحیی یاقیوم کا ورد کرے۔ ابتدائی دو یا ڈھائی سال تک بچی کو دودھ پلاتے ہوئے کتاب محمد رسول اللہؐ جلد اول پڑھے۔ ایک بار کتاب ختم ہوجائے، پھر سے شروع کردے۔ ماں کے اندر سیرت طیبہؐ کے اوصاف پیدا ہوں گے ، تب ہی وہ بچی کی تربیت کرسکے گی۔تربیت کے لئے ضروری ہے کہ ماں باپ خود باکردار، بااخلاق اور باادب ہوں،ایک دوسرے اور دیگر لوگوں کا احترام کریں۔چھوٹے اور بڑے کا امتیاز کئے بغیر سلام میں پہل کریں۔نمود و نمائش سے آزاد اور سخی ہوں ۔گھر میں بار بار رسول اللہؐ کا تذکرہ ہو اور قرآن کریم ترجمہ کے ساتھ پڑھیں اور اس پر غوروفکر کیا جائے۔ تعبیر اپنی کزن کو ضرور بتادیجئے۔ قدرت کی جانب سے خواب کی شکل میں ماں کو پیغام مل چکا ہے، اب ماں کی ذمہ داری شروع ہوتی ہے۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (مئی 2018ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.