Topics

کوئی کہتا ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کے پاس جاؤ


 ا ب ج، سرجانی۔ شروع کا خواب یاد نہیں رہا بس اتنا یاد ہے کہ کچھ معاملہ تھا جس کے لئے کوئی کہتا ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کے پاس جاؤ۔ میں ایک کشادہ مسجد میں موجود ہوں جس کے دروازہ اور کھڑکیوں کا ڈیزائن  الگ تھا۔ لوگوں کا لباس بھی مختلف تھا،گہرے سرمئی رنگ کے ڈھیلے ڈھالے کپڑے جیسے ان میں ہوا بھری ہو،پہنے ہوئے تھے۔کچھ دیر مسجد کے ہال میں کھڑا رہا کہ خیال آیا، حضورؐ پردہ فرماچکے ہیں۔ اتنے میں ایک صاحب آکر کہتے ہیں، آئیے۔ ان کے ساتھ محراب تک آتا ہوں اور نہایت ادب سے ہاتھ باندھ کر کہتا ہوں، حضور ؐ&غلام حاضر ہے۔

 

تعبیر: فی زمانہ ہمارا حال یہ ہے کہ ہم پوری نماز ادا کرلیتے ہیں لیکن نہیں جانتے کہ نماز میں پڑھا کیا ہے اس لئے کہ ترجمہ یاد نہیں ہے ۔ ترجمہ یاد نہ ہونے سے ذہنی یک سوئی نہیں ہوتی، دماغ میں الٹے سیدھے خیالات کا ہجوم رہتا ہے۔

ذرا غورکیجئے !  جس طرح ہم نمازیں ادا کرتے ہیں اور اس میں خیالات کا ہجوم ہوتا ہے کیا اس طرح کوئی ملازم اپنے دفتر میں ملازم رہ سکتا ہے&؟ہماری مائیں بہنیں روز کھانا پکاتی ہیں لیکن جب کھانا پکانے میں یک سوئی نہیں رہتی تو کھانا جل جاتا ہے، کبھی نمک تیز ہوجاتا ہے تو کبھی مرچیں اتنی تیز ہوجاتی ہیں کہ کھانے والوں کے منہ سے سی سی نکلتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو کام ذہنی یک سوئی کے ساتھ نہ ہو اس کا مثبت نتیجہ نہیں نکلتا۔

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ،پس ہلاکت ہے ان نمازیوں کے لئے جن کو اپنی نمازوں میں خیالات کی یلغار کی وجہ سے یہ بھی علم نہیں ہوتا کہ انہوں نے کیا پڑھا ہے۔

جس مسلمان بھائی سے بات کریں، %99مسلمان بھائی کہتے ہیں کہ ترجمہ ہمیں کسی نے پڑھایا ہی نہیں۔ کیا زبان کا ترجمہ نہ آئے تو اس بندہ کو متعلقہ زبان نہ آنے سے ملازمت مل سکتی ہے؟ جب نمازی کو یہ بات معلوم ہی نہ ہو کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے حضور کیا عرض معروض پیش کیا ہے تو کیا اس کاعمل پورا ہوگیا۔ اس سلسلہ میں بہترین عمل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے والدین کی شفقت اور استاد کی محبت وعنایت سے اگر چھوٹی چھوٹی دس سورتوں کا ترجمہ یاد کرلیا جائے اور نماز پڑھنے کے ساتھ ساتھ ترجمہ پر ذہن لگایا جائے تو انشاء اللہ بندہ کا نماز میں اللہ سے تعلق قائم ہوجاتا ہے۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (ستمبر                      2017ء)

 

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.