Topics

بیٹے کو گم ہوتا دیکھ چکی ہوں


غ اور ع، کراچی۔ بیٹے اور شوہر کے ساتھ کسی مقام سے آرہی ہوں، راستہ میں دو آدمی بیٹے کو موٹرسائیکل پر بٹھا کرلے جاتے ہیں۔ ہم دونوں ان کا پیچھا کرتے ہیں مگر وہ لوگ رش کی وجہ سے نہیں ملتے۔ دو دن بعد خیال آتا ہے، پولیس میں رپورٹ درج کرادوں۔ بیٹے کی تصویر ڈھونڈتی ہوں تو نہیں ملتی۔ پریشانی سے سوچتی ہوں، یہ کیا ہورہا ہے۔ دروازہ کی طرف نظر گئی تو بیٹا نظر آیا۔ بھاگ کر اس کے پاس جاتی ہوں ۔ بیٹا بتاتا ہے، وہ لوگ بہت خراب ہیں ۔ میں نے پوچھا، تمہیں تو نہیں مارا ، بولا نہیں۔آنکھ کھلی تو سب سے پہلے بیٹے کو خیریت سے دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا۔ میں پہلے بھی بیٹی اور بیٹے کو گم ہوتا دیکھ چکی ہوں اور وہ مل بھی جاتے ہیں۔ براہ مہربانی یہ بھی بتائیے، اس قسم کے خواب کیوں نظر آرہے ہیں؟

 

تعبیر: حضور قلندر بابا اولیاؒ  نے کتاب لوح و قلم میں ارشاد فرمایا ہے کہ ہزار(1000) گھوڑوں میں ایک گھوڑے کا مالک اسے الگ سے پہچانتا ہے۔یہی حال ماں اور بچہ کا ہے۔ ماں اپنے بچہ کو ہجوم میں اچھی طرح پہچانتی ہے اور جب بچہ پر نظر پڑتی ہے تو دل کی آنکھ بچہ کو دیکھ لیتی ہے۔ ماں اور بچہ کا رشتہ ایسا ہے جیسے دودھ میں چینی ملادی جائے۔ بظاہر چینی نظر نہیں آتی لیکن مخلوق کے اندر ایک ایسی حس موجودہے جو ایک دوسرے کو پہچاننے کا ذریعہ بنتی ہے۔ ماں اپنے بچوں سے والہانہ محبت کرتی ہے۔ یہ بات اس طرح سمجھئے، شیر خوار بچہ کو بھوک لگتی ہے توماں کے کپڑے بھیگ جاتے ہیں۔ بے قرار ہوکر تیز قدموں سے جاتی ہے اور بچہ کو دودھ پلاتی ہے۔ جن ماں باپ کے اوپر یقین کی دنیا روشن ہوتی ہے ان کا ذہن اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور وہ مطمئن ہوکر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔  آپ نے جو کچھ دیکھا ہے وہ بچوں سے والہانہ محبت کی فلم ہے۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (دسمبر               2016ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.