Topics

حضور اکرم ؐ کی زیارت باسعادت


طاہرہ خان عظیمی ، کراچی ۔ خواب میں دیکھا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ایک اور بزرگ ہمارے گھر تشریف لائے ہیں ۔ اور کمرے میں آمنے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ امی مہمانوں کے لئے دو تھالوں میں مٹھائی لے کر کمرے میں داخل ہوتی ہیں اور تھال زمین پر رکھ دیتی ہیں ۔ میں اور میری چھوٹی خالہ بھی وہیں بیٹھے ہوئے تھے ۔ خالہ نے مجھ سے پوچھا اس میں کیا ہے میں نے کہا مہمان مٹھائی لے کر آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں سے مجھے بھی دو۔ تھال میں جلیبی سی گول مٹھائی تھی ۔دوسری ذرا جلیبی سے بڑی تھی ۔ شکل و صورت میں دونوں ایک جیسی تھی میں نے یہ خیال کرتے ہوئے کہ یہ مہمانوں کی مٹھائی ہے۔چھوٹی مٹھائی اٹھا کر خالہ کو دی ۔ خالہ نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ مٹھائی ہے ۔ میں میٹھی چیز نہیں کھاتی برا منہ بنایا ۔ میں نے وہ مٹھائی تھال میں دوبارہ رکھنے کے بجائے خود کھانا شروع کر دی ۔

جمعہ کے دن ظہر کی نماز پڑھ کر سوئی تو خواب دیکھا کہ میں ایک بستی میں موجود ہوں۔ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام مہمانوں کے لئے جن کی آمد متوقع ہے سب سے لے کرآٹا جمع کر رہے ہیں۔ بستی میں موجود دو چار افراد آٹا لائے ہیں۔ سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک بڑے ٹب میں سارا آٹا ڈال کر گوندھتے ہیں۔ میں اور وہ افراد بھی آٹا گوندھنے لگتے ہیں۔ ان میں سے ایک شخص دوسرے (غالباً حضرت ایوب انصاری ؓ ) کہتا ہے کہ انہوں نے آٹا نہیں دیا ۔ اس پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کہتے ہیں کہ اتنا آٹا کافی ہے۔ ٹب میں پانی کا پائپ سے ہم سب آٹا گوندھتے ہیں۔ آٹا پتلا ہونے کے ڈر سے میں پائپ ہٹا دیتی ہوں۔

منظر بدلتا ہے ۔۔۔۔

تنور کے پاس دو خواتین بیٹھی ہیں۔ خیال آتا ہے کہ یہ دو خواتین اس آٹے سے ساری بستی کے لئے روٹیاں پکائیں گی۔ میں سوچتی ہوں کہ پہلے لوگ کتنے اچھے تھے ۔آج کل کے زمانے میں لوگوں میں بالکل اتفاق نہیں ہے۔  

تعبیر: الحمدللہ،آپ سے لوگوں کو روحانی فیض پہنچے گا۔ سعید خواب دیکھنے پر مبارک باد قبول کیجئے۔اسباق اور مراقبہ میں زیادہ توجہ دیجئے ۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (ستمبر 78ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.