Topics

غیرمرئی ماحول دیکھنا


سید نور احمد، راولپنڈی۔ ایک دوست کو سرکاری دفتر ٹورزم لائسنس کا، جو کہ مین روڈ پر واقع ہے، پبلک ٹرانسپورٹ سے راستہ سمجھا رہاہوں۔ پھر کچھ دیر بعد دیکھاکہ اسی دفتر میں رشوت سے بچتے ہوئے ملازم ہوگیا۔ کچھ غیر مرئی سی مخالفت کے ماحول میں ملازمت کے ساتھ ساتھ حکام دفتر کی کینٹین کا ٹھیکہ مل گیا جس سے تنخواہ کے ساتھ ساتھ مزیدکمائی کا ذریعہ بن گیا۔ بعد میں اسی دفتر کے ہیڈکوارٹر کی کینٹین کا ٹھیکہ بھی مل گیا۔

 

تعبیر: آپ ہوائی قلعے بہت بناتے ہیں۔ ایک کہانی سنئے۔ شیخ چلی ہنسنے اور خوش ہونے کا ایک کردار ہے ان کے سر پر چینی کے برتنوں کا ٹوکرا تھا اس کی جو اجرت طے تھی اس رقم سے انہوں نے پروگرام بنایا اتنے انڈے لوں گا، اتنے انڈوں سے اتنے چوزے بن جائیں گے، پولٹری فارم بیچ کر بکریاں پال لوں گا، ریوڑ جمع ہوجائے گا تو گائے بھینس خرید کر دودھ کا کاروبار کروں گا۔ دودھ خالص ہونے کی وجہ سے سیل (Sale) بہت ہوجائے گی اور جب دودھ کم ہوجائے گا تو کمی کو دور کرنے کے لئے پانی ملاکر دودھ میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس طرح مٹھائی کی دکان کھول لوں گا۔ خوب تزئین و آرائش، بہترین قسم کے شیشوں کے دروازے، تیز روشنی کے بلب، مٹھائی کے لئے نئے فیشن کے شیلف بنواکر مٹھائیوں کا ذخیرہ کروں گا اس طرح لوگ زیادہ سے زیادہ متوجہ ہوں گے اور مٹھائی میں دو سو(200) ، تین سو(300)، گنا منافع ہوگا۔ اس کے بعد میں شادی کروں گا، بچے ہوں گے، جو کچھ دنیا والے کرتے ہیں جب وہ سب ہوگا تو شہرت ہوجائے گی۔ شیخ چلی صاحب سارا پروگرام بنا رہے تھے کہ ٹھوکر لگی اور ٹوکرا زمین پر گر کر برتن چکناچور ہوگئے۔ سامان کے مالک نے سرزنش کی تم نے میرا اتنا نقصان کردیا شیخ چلی نے نہایت اداسی کے عالم میں کہا کہ میرا تو سارا خاندان تباہ و برباد ہوگیا میں کس سے شکوہ کروں، ہائے میں تو مفلس، غریب اور بے اولاد ہوگیا۔

بالکل یہی مثال آپ کی ہے آپ ہوائی قلعے بناتے رہتے ہیں۔



’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (نومبر 2014ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.