پہاڑوں پر چڑھتا اترتا دیکھنا
د ش، اورنگی۔ چند سالوں سے تین خواب بار بار دیکھتا ہوں۔ پہاڑوں پر چڑھتا اترتا اور گھر بناتا ہوں لیکن کوئی مجھے آگے نہیں جانے دیتا۔ ایک دفعہ دیکھا کوئی سو رہا ہے۔ میں آگے بڑھ کرگڑھے میں سے تین چیزیں اٹھا لیتا ہوں جن میں ایک انگوٹھی ہے۔ جو چیز مجھے روکتی ہے کتیا کے جیسی ہے۔
تعبیر:خواب الجھا ہوا ہے دنیا کا لالچ اور شادی کا مسئلہ معلوم ہوتاہے جبکہ شادی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ آپ کو اپنی اصلاح کرنی چاہئے۔ نوٹوں کے چکر سے آزاد ہوکر اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر محنت مزدوری کریں اور نتیجہ اللہ کے اوپر چھوڑدیں۔ دولت کے حصول کے لئے ہوائی قلعے نہ بنائیں۔ بزرگوں نے بچپن میں ایک کہانی سنائی تھی:
شیخ صاحب مزدوری کے لئے بازار گئے، مزدوری مل گئی، ٹوکرے میں چینی کے برتن سر پر اٹھاکرچلے خیالات کی رَو آئی اور سوچنا شروع کردیا، اتنی مزدوری ملے گی اس سے انڈے خریدوں گا جب ساری مرغیاں ہوجائیں گی پولٹری فارم کھل جائے گا۔ پولٹری فارم بیچ کر بکریوں کا ریوڑ جمع کرکے بھینس خریدلوں گا اور اس طرح خریداری زیادہ ہوگئی کہ نوبت اونٹ اور ہاتھی تک پہنچ گئی۔ اب خیال آیا کہ شادی کے بعد بچے ہوں گے بیوی بہت خوبصورت، نہایت سلیقہ مند، سگھڑ، صفائی پسند، لذیذ کھانے پکانے والی اور شوہر کی عاشق ہوگی۔ خیال آیا کہ بیوی کو آزمانا چاہئے کہ وہ مجھ سے کتنی محبت کرتی ہے۔ کھانا تیار ہونے پر بیگم کھانے پر بلائیں گی میں منع کردوں گا۔ پھر وہ سب سے چھوٹی بیٹی کو بھیجے گی کہ ابا کو بلا کر لا ؤ ۔ بیٹی مجھے بہت عزیز، بہت پیاری ہے۔ جب میں اس کی بات نہیں مانوں گا وہ میرے گلے میں بانہیں ڈال کر ضد کرے گی کہ ابا اگر آپ نے کھانا نہیں کھایا تو میں بھی نہیں کھا ؤ ں گی۔ میں جھوٹ موٹ غصہ میں اس کو زور سے کہوں گا جا ؤ میں نہیں کھاتا۔ جب میں نے’’جا ؤ ‘‘ اور ’’نہیں کھاتا‘‘ کہا تو سر ہلااور ٹوکرا زمین پر گرا۔ چینی کے برتن ٹوٹ گئے۔ کچھ بچ گئے۔ برتن والا سخت سست کہنے لگا ’’تو نے اتنا نقصان کردیا ہے۔ سارے چینی کے برتن ٹوٹ گئے۔‘‘ شیخ صاحب نے کہا’’سیٹھ صاحب آپ کے تو برتن ہی ٹوٹے ہیں میراتوساراخاندان ختم ہوگیا۔‘‘
اس کہانی میں اور آپ کے دیکھے ہوئے خواب میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔
’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (نومبر 2015ء)