Topics

افسانوی خواب


شاہد ، لاہور ۔ خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں ایک کلاس روم میں بیٹھا ہوں اور ہم تمام لڑکے امتحان دے رہے ہیں ۔ ہمارے درمیان ایک لڑکی (جسے میں حقیقت میں جانتا بھی ہوں ) بیٹھی ہے ۔ وہ مجھ سے میرا نام پوچھتی ہےاور کہتی ہے کہ میں نے تمہارا لکھا ہوا مضمون پڑھا ہے ۔ میں اس سے کہتا ہوں کہ مضمون ابھی نامکمل ہے ۔

پھر اس کے بعد سین بدلتا ہے میں اپنے دوست کے ساتھ ہوں ۔ اور وہی لڑکی مجھے سرراہ ملتی ہے ۔ میں اس سے کہتا ہوں کہ تم اپنا موجودہ پیشہ چھوڑ دو ۔ اگر تمہیں روپے کمانے کا اتنا ہی شوق ہے تو تم باعزت ملازمت کر لو ۔ اس سلسلہ میں، میں تمہاری مدد بھی کر سکتا ہوں مگر وہ جواب میں کہتی ہیں کہ ہم اس وقت تین افراد ہیں۔ اگر پانچ افراد ہوں تو جواب دو گی۔ پھر میں اس سے کہتا ہوں کہ تم یہیں ٹھہرو میں دو آدمیوں کو لے آتا ہوں۔ پاس ہی میرے ایک دوست کا گھر ہوتا ہے میں اس کے گھر جاکر اسے کہتا ہوں کہ تم میری حمایت کرنا اور اس سے کہنا کہ وہ موجودہ کام چھوڑ دے۔ بی میں یہیں تک کہہ پاتا ہوں کہ سامنے سے وہی لڑکی سفید لباس میں ملبوس سفید دوپٹہ اوڑھے نمودار ہوتی ہے اس کے ہاتھ میں پلیٹ ہے جس میں شاید کوئی پھل ہے مگر وہ اس وقت غصے کی حالت میں ہوتی ہے۔ میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ شاید اس نے میرے الفاظ سن لئے ہیں جو میں نے اپنے دوست سے کہے تھے۔ پلیٹ میں سے ایک ٹکڑا اٹھا کر میرے دوست کو دیتی ہے اور باقی پلیٹ کے نیچے پھینک دیتی ہے۔ میں اس سے کہتا ہوں کے میرا حصہ کہاں ہے تو کہتی ہے کہ خود اٹھا لو۔

 تعبیر: خواب کے اجزائے ترکیبی ان افسانوں اور رومانوی جذبات و خیالات کی عکاسی کرتے ہیں جو اس ماحول میں خصوصاً نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے دماغ پر مسلط رہتے ہیں۔ یہی کہ لڑکا کسی لڑکے کے تصور میں کھویا رہتا ہے اور کوئی لڑکی کسی آئیڈئل لڑکے کی تلاش میں مصروف رہتی ہے۔ اس سے زیادہ اس کوخواب کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ آپ کے لئے ہمارا مشورہ ہے کہ آپ معکوس حالات کے ہجوم سے خود کو محفوظ رکھیں ۔اور اپنا وقت اچھے کاموں میں صرف کریں ۔قرآن پاک کی تلاوت کریں اور اس کے معنی و مفہوم پر غور کریں۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (فروری 80 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.