Topics

حضرت بلال ؓ جنت میں اذان دیتے ہیں


 ناہید ۔ س ۔ ز ۔ لطیف آباد ، حیدر آباد ، گلشن کالونی یونٹ نمبر ۹ ۔ کراچی ۔ میرے اوپر اللہ کا بڑا کرم ہے کہ میں تین چار مرتبہ رسول کریمؐ کی زیارت کر چکی ہوں۔ اور ایک مرتبہ تو خدائے بزرگ و برتر کی بھی ان گناہ گار آنکھوں نے زیارت کی ہے۔

ایک خواب کی تعبیر میں جاننا چاہتی ہوں وہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ میں نے خواب دیکھا کہ جیسے بہت ہنگامہ سا ہے ۔ باہر سمندر پر فلم کی شوٹنگ ہو رہی ہے۔ اس کے آگے جب میں گئی تو ایک بہت بڑی عمارت ہے۔ اس میں ہندو اور مسلمان وغیرہ ہیں اور میں بھی ہوں ۔ ایک کمرہ ہے جہاں ہمارے پیارے نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور اسلام پھیلایا جارہا ہے ۔ یعنی لوگوں کو مسلمان کیا جا رہا ہے۔ عجب سماں ہے ایک ایک آدمی حضور کے پاس جا رہا ہے۔ جب میرا نمبر آتا ہے اور میں جاتی ہوں تو ایک نظر حضور کو دیکھ کر ان کے پیروں میں بیٹھ جاتی ہوں اور دل میں خیال آتا ہے کہ میں جنت میں ہوں۔ وہاں حضرت بلالؓ بھی ہیں جو اذان دے رہے ہیں ۔پھر ایک دم میں باہر ہوں اور ایک پلنگ پر سامان رکھا ہے۔ اتنا سامان ہے کہ گرگرجا رہا ہے مجھ سے اٹھایا نہیں جا رہا ہے۔ میں کہتی ہوں کہ یہ سامان مجھے حضورؐ نے دیا ہے تو ایک عورت ہمارے برابر میں رہتی ہیں جن کو ہم نعمت خالہ کہتے ہیں وہ سنتی ہیں تو ایسا لگا جیسے جل گئیں۔پھر بہت لوٹ مار کی طرح لڑائی ہوگئی ۔ باقی یاد نہیں رہا کیا ہوا پھر آنکھ کھل گئی ۔

 تعبیر: خواب بجائے خود تعبیر ہے ۔آپ درود شریف پڑھتی ہیں۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں شرف قبول پاتا ہے۔ اللہ تعالی آپ کو کامیابیوں سے ہمکنار کرے آپ کو چاہیٔے کہ رات کو سونے سے پہلےدرود شریف پڑھنے کے بعد مراقبہ بھی کیا کریں ۔مراقبہ میں یہ تصور کریں کہ آپ حضورِ رسالت مآب کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہیں۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (ستمبر 80 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.