Topics
تقریبا ً صبحِ صادق کا وقت تھا۔ دیکھا کہ میں
سڑک کے کنارے جا رہا ہوں۔ اوپر سے بجلی کا ایک تار ٹوٹ کر میرے سر پر گرتا ہے۔ میں
فوراً بھاگتا ہوں۔ میرے بھاگتے ہی وہ تارتو گر جاتا ہے لیکن دوسرا تارگر کر دوبارہ
میرے بالوں کو پکڑ لیتا ہے۔ میں دوبارہ بھاگتا ہوں۔ وہ تار بھی گر جاتا ہے لیکن اس
کے ساتھ ہی تیسرا تارمجھے پکڑ لیتا ہے۔ آخر کار وہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے ۔میں
زمین پر دھڑام سے گرتا ہوں اور مرتے وقت آدھا کلمہ میری زبان سے نکلتا ہے اور اس
کے ساتھ ہی میری آنکھ کھل جاتی ہے۔
تعبیر : خواب کئی سال پرانا ہے۔ بجلی کے تاروں سے مراد وہ وظیفے ہیں
جو آپ پڑھتے رہتے ہیں۔ جس زمانے میں یہ خواب دیکھا تھا اس زمانے میں کوئی وظیفہ یا
اسم ایسا پڑھا گیا ہے جو جلالی ہے۔ وظیفے پڑھنے کا شوق اچھا نہیں ہے۔ اگر آپ اب
بھی کوئی وظیفہ پڑھتے ہیں تو فوراً ترک کر دیں۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.