Topics

بزرگ کے سامنے باادب۔بصارت


شہر کا نام شائع نہ کریں:  ایک روشن ضمیر ہستی کے قریب با ادب بیٹھی  ہوں۔ وہ مجھے  دعائیں دے رہے ہیں۔ پھر انہوں نے دنیا سے پردہ کرلیا اور میں غم و یاس کی تصویر بن گئی  جیسے سب کچھ ختم ہوگیا ہو۔کسی پل چین نہیں آتا۔ منظر بدلا اور دو صاحبان نظر آئے جن میں سے ایک نے دوسرے کو جگہ بتائی کہ وہاں جائیں تو ایک شخص ہمیں   لحد  دکھادے گا۔

تعبیر:  دیکھنے کی ایک طرز یہ ہے کہ  ہم جب اجتماعی طور پر دیکھتے ہیں تو زمین ہو یا آسمان،  ہمارے سامنے مناظر ہوتے ہیں ۔ اگر توجہ کسی جگہ مرکوز ہو جائے تو ستارے بہت زیادہ روشن یا ہلکے روشن نظر آتے ہیں لیکن کسی بھی  چیز کو دیکھنے کا طریقہ اور دیکھ کر پہچاننے کا مرحلہ اس وقت پورا  ہوتا ہے  جب آنکھ کے پردے پر نقطے  نمایاں ہوجائیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے  کہ ہم سڑک پر چل رہے ہیں اورکسی ایک خیال میں ذہن مرکوز ہے،  سفر پورا  ہونے پر کوئی  صاحب سوال کرتے ہیں کہ اس راستے میں کیا کیا واقعات پیش آئے۔ سفر کے دوران اگر بصارت کی لہریں  کسی  ایک نقطہ، ایک معاملے یا کسی ایک سوچ پر  مرکوز ہوں تو ہم کہتے ہیں کہ ہم نے دھیان  نہیں دیا  یعنی جو مناظر سفر کے دوران اسکرین  پر بنے، ہم ان سے بے خبر ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دھیان نہیں دیا۔محترم خواتین و حضرات! یہ بصارت کاایک زاویہ ہے ۔

سب کا تجربہ ہے کہ جب کوئی شے ہم دیکھتے  ہیں اور اس کا  ریکارڈ محفوظ ہوتا  ہے تو پلک جھپکتی ہے۔ آنکھ میں ایک نشان ہے  جس کو  تل کہا جاتا ہے ، یہ تل آئینہ ہے۔ جب آپ کسی  کو دیکھتے ہیں یا کوئی آپ کو دیکھتا ہے  تو اس چھوٹے سے روشن تل پر تصویر بنتی ہے۔ اگر یہ تصویر نہ بنے   تو  شے ہمیں نظر نہیں آتی۔

قانون یہ ہے کہ آدمی اگر چند منٹ پلک نہ جھپکائے تو موجود مناظر نظر نہیں آئیں گے۔ آنکھ کے ڈیلے پر سے پردہ اٹھتا ہے،تل ظاہر ہوتا ہے اور عکس دیکھتے ہی تل پر پردہ واپس آجاتا ہے۔اس قانون کی مشق کیجئے۔ جیسے ہی پلک جھپکے گی،تل کا مظاہرہ ہوگا لیکن جھپکنے کی صورت میں اگرتل پر تصویر نہ بنے تو ہم نہیں دیکھ سکتے ۔  روحانیت میں اہمیت  کسی ایک نقطہ پر توجہ کرنے کی مشق ہے اور یہ مشق  بیداری میں خواب  دیکھنے کے مترادف ہے۔ تصورِ شیخ کی مشق سے نتائج مرتب ہوتے ہیں۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (فروری ۲۰۲۴ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.