Topics
نفیسہ ،کراچی:
ابو کے ساتھ کھلے آسمان کے نیچے بریانی کھارہی ہوں۔ ابو نے کہا کہ وہ مزیدبر یانی لے
کر آتے ہیں ۔میں ساتھ گئی۔ راستے میں ابو کے دوست نظر آئے ۔ان کو سلام کیا ۔پتہ چلا
کہ بریانی انہوں نے بنا ئی تھی ۔ کچھ دیر بعد دیکھا کہ وہ تخت پر بیٹھے ہیں۔ میں ان
کے برابر میں بیٹھ گئی ۔سامنے نظر گئی تو دیکھا کہ آسمان غروب آفتاب کے وقت کی طرح
گلابی ہے اور قطار میں سات سورج ہیں۔
تعبیر : کوئی
واقعہ پڑھا ہے جس کا عکس خواب میں دیکھ لیا ۔ ہو سکتا ہے کہ حضرت یو سف کا خواب پڑھا
ہو۔ بہت ساری باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ وہ آسمانی دنیا سے متعلق ہو تی ہیں اور زیادہ
با تیں ایسی ہو تی ہیں جو زمینی تخلیق ہیں ۔ ہر آدمی شعور لا شعور میں مستقل ردّوبدل
ہو تا رہتا ہے ۔ اس کی اصل یہ ہے کہ بیداری ایسا وقفہ ہے جس میں الوژن ہے ۔ جنت میں
ابا آدم نے جب درخت کے پتے اور پھولوں کا رنگ مسلسل تبدیل ہو تے دیکھا تو یقین کی جگہ
ذہن میں شک پیدا ہواکہ یہ رنگ نیلا نہیں، سرخ ہے۔ سرخ رنگ فوراً نیلا ہو گیا۔ اتنے
رنگ تبدیل ہو ئے کہ آدم کا یقین بے شماررنگوں میں تقسیم ہو گیا جب کہ رنگ کی تعریف
اصل سے دوری ہے ۔ سفید کپڑے کو سرخ رنگ میں ڈال دیں سرخ کا غلبہ ہو جا ئے گا اور سفید
نظروں سے اوجھل ہو جائے گا۔ یہ الوژن کے علاوہ کچھ نہیں۔اس تحریر میں بار بار غور کیجئے
، خواب فکر طلب ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کو کام یاب کرے، آمین۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.