Topics
نام شائع نہ کریں۔ رات گیارہ بجے سو گئی تو دیکھا کہ میں کہیں جا
رہی ہوں۔ کئی لڑکیاں سفید لباس میں ملبوس ہاتھوں میں گلدستہ لئے استقبال کے لئے کھڑی
ہیں۔ جہاں میں جا رہی ہوں وہاں شادی تھی۔ غالباً کوئی بچہ بھی میری گود میں تھا۔
میرے جاتے ہی میری امی مجھے بلانے آجاتی ہیں۔
دیکھا میں اور دو تین دوسری عورتیں( ماں بیٹیاں) ہیں
۔انڈسٹریل ہوم جا رہے ہیں۔ میں کچھ سوچ رہی ہوں پھر دیکھا ہم سب کسی کے گھر میں
ہیں۔ وہاں کچھ جانے پہچانے چہرے بھی ہیں۔ وہ لڑکیاں ہمیں کوئی ڈیکوریشن پیس دکھا
رہی ہیں۔ سامنے دیوار پر لگے ایک اور ڈیکوریشن پیس کو دیکھ رہی ہوں جو کہ بہت
خوبصورت ہے۔
خواب میں دیکھا کہ ہمارے شہر میں زیارت( ڈورا بابا ) ہے۔
میں نے سلام کیا ۔ رات کا وقت ہے۔ پیچھے مڑ کر دیکھا تو میرے بھائی کا دوست آرہا
ہے۔ پھر سین بدلا دیکھا راستہ تو وہی ہے۔ پھر پیچھے مڑ کر دیکھا تو بھائی کے اسی
دوست کی بیوی آرہی ہے۔ سفید لباس ، سفید اودر کوٹ پہنے، گلے میں سونے کا ہار ہے۔
آنکھ کھلی تو صبح پانچ بج رہے تھے۔
دیکھا کہ نالی میں سیاہ پانی ہے۔پانی کا بہاؤ بہت تیز ہے
۔ میری گیند جو نارنجی رنگ کی ہے نالی میں گرتی ہے میں پکڑنا چاہتی ہوں مگر نہیں
پکڑ سکتی کیوں کہ وہ نالی میں تیزی سے بہہ رہی ہے ۔ ایک جگہ زمین پر لیٹ کر نالی
میں ہاتھ ڈال دیتی ہوں گیند کو پکڑتی ہوں مگر ناکام ہو جاتی ہوں۔ گیند نکل جاتی ہے
۔ نالی میں پانی کا تیز بہاؤ میرے ہاتھ کے ساتھ رکنے کی وجہ سے بہت ساسیاہ پانی
میرے منہ میں چلا جاتا ہے اس سے مجھے الٹیاں ہونے لگتی ہیں۔
تعبیر: خواب میں تز
کیۂ نفس اور روحانی صلاحیتوں کو بیدار کرنے کی کوشش کے نقوش میں بتایا گیا ہے کہ
یہ کوشش کامیاب ہوگی۔ اور جو گرد جمع ہو گئی ہے اس سے نجات مل جائے گی۔ خواب کے
اجزاء نہایت مبارک اور خوش آئند ہیں۔ سیاہ پانی منہ میں جانا اور الٹیاں ہونا اس
کی طرف اشارہ ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.