Topics

خانہ کعبہ جیسی عمارت


  ر،ع، دستگیر۔ کسی جگہ گھوم پھر رہا ہوں، ذہن میں ہے کہ یہ جگہ خانہ کعبہ ہے مگر وہ خانہ کعبہ جیسی نہیں ۔ اعلان ہوا کہ ایک صاحب خطاب فرمائیں گے جن کا نام میں بھول گیا۔ وہاں موجود حاضرین سفید لباس میں تھے۔ اچانک منظر بدلا اور دیکھا ایک بزرگ لوگوں کو کچھ لکھوارہے ہیں مگر میرے پاس کاغذ قلم نہ ہونے کی وجہ سے شرمندہ ہوں۔

 

تعبیر:  آپ نے خواب میں جو کچھ دیکھا ہے وہ آپ کی اپنی کہانی ہے۔ کہانی یہ ہے کہ دماغ میں بہت کچھ کرنے کا بار بار خیال آتا ہے لیکن مستقل مزاجی نہ ہونے کی وجہ سے تکمیل نہیں ہوتی۔ یہی حال سلسلہ کے اسباق کا بھی ہے۔

بچے اسکول میں داخل ہیں اور ماں باپ، بہن بھائی کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ اسکول کا ناغہ نہ ہو۔ اسکول سے ناغہ نہ ہونا یہ ہے کہ پڑھائی میں ناغہ نہ ہو ، کلاس ورک اور ہوم ورک دونوں یک سوئی کے ساتھ پورے کیے جائیں۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو اسٹوڈنٹ اگلی کلاس میں نہیں جاتا۔

میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ شعور، جس کی وجہ سے ہم دنیا کے سارے کام کرتے ہیں، اس کی اپنی حیثیت لاشعور کے تابع ہے۔شعور (یعنی زندگی) جس قدر  دل چسپی لیتا ہے اسی مناسبت سے آدمی کام یاب یا ناکام ہوتا ہے۔ آپ ذوق و شوق کے ساتھ روحانی سلسلہ میں داخل ہوئے (یعنی اسکول میں داخل ہوئے)، اسکول میں حاضری کم اور غیرحاضری زیادہ ہوئی نتیجہ میں آپ  کچھ نہیں سیکھ سکے۔

یہی صورتِ حال روحانی اسکول کی ہے۔ اسباق میں ناغہ، ریاضت سے لاپرواہی اور مجاہدہ صفر، ایسی صورت میں جب ہم دنیاوی علوم نہیں سیکھ سکتے جو فکشن ہیں تو حقیقی علوم کیسے سیکھ سکتے ہیں؟ خانہ کعبہ میں خود کو حاضر محسوس کرنا اور پھر خو دہی یہ تسلیم کرلینا کہ یہ خانہ کعبہ نہیں ہے یہ ظاہر کرتا ہے کہ روحانی علوم سیکھنے میں آپ کو دل چسپی نہیں ہے ۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (اکتوبر               2016ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.