Topics

باتیں عجیب


ایبٹ آباد: ایک بزرگ کے گھر کے سامنے کھڑا تھا کہ کسی جاننے والے نے مجھ سے ان کے بارے میں معلوم کیا۔ میں نے    اسے بزرگ کو سلام کرنے کے لئے بھیجا۔ اگلے منظر میں دیکھا کہ کچھ لوگ اونچی آواز میں بات کررہے ہیں جب کہ  بزرگ کا لہجہ دھیما ہے۔  منظر بدلا اور میں کسی کلاس میں موجود تھا۔  استاد  وہی بزرگ ہیں جن کے گھر کے باہر میں کھڑا تھا۔  انہوں نے کچھ دیر بعد  طالب علموں سے  کہا کہ اپنے خیالات قلم بند کریں۔ میں نے کسی سے کاغذ اورقلم مانگا لیکن لکھ نہیں سکا۔  بزرگ نے کہا کہ بعد میں لکھ لینا۔ میں نے قلم رکھ لیا۔  اس کے بعد انہوں نے کچھ کھانے سےمنع کیا۔وہ چیزیں کیا تھیں یادنہیں۔ اگلے منظر میں، میں اپنے کمرے میں تھا۔ ماحول خوش گوار تھا۔ وہاں بزرگ کچھ لوگوں سے باتیں کررہے تھے۔ کسی نے اپنے مزاج کے بارے میں انہیں  بتایا۔ میں وہاں سے اٹھتا ہوں اور دوسرے کمرے میں جاکر امی سے تین افراد کے بارے میں پوچھتا ہوں تو وہ کہتی ہیں کہ  وہ ایئر پورٹ کے لئے نکل چکے ہیں۔اس کے بعد دیکھا کہ گھر پر رشتہ دار موجود ہیں اور عجیب باتیں کررہے  ہیں۔

تعبیر: خواب کی دو قسمیں ہیں۔۱۔ رویائے صادقہ  ۲۔ رویائے کاذبہ

یہ  خواب بیماری کی علامت  ہے  اور الجھی ہوئی تصویروں سے متعلق ہے۔ کسی شے کی طلب ہو اور وہ طلب بہت زیادہ ہوجائے تو خواب میں طلب پوری ہوجاتی ہے اور نہیں بھی ہوتی۔ خواب میں الجھے ہوئے خاندانی معاملات، ایفائے عہد، اختلافِ رائے اور جائیداد وغیرہ کے نقوش ہیں۔ ذہن میں ہمہ وقت اِدھر اُدھر کے خیالات کا ہجوم رہتا ہے اور پرانی باتوں کی تکرار ہوتی ہے۔ یہ وقت کا ضیاع ہے۔ ہر وقت باوضو رہئے، رات کو سونے سے پہلے سیرت طیبہؐ  پڑھئے  اورغیرضروری باتوں کی بجائے  اٹھتے بیٹھتے یا حی یا قیوم کا ورد کیجئے۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (مارچ    ۲۰۲۴ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.