Topics

شیر نے گردن سے پکڑ کر جھنجھوڑا


 ہمارا گاؤں صادق آباد کےبیس کلومیٹر جنوب کی جانب واقع ہے۔ چک میں ہمارے دو احاطے ہیں۔ ایک میں تمام گھر والے اور دوسرے میں مال مویشی ہیں۔ مال مویشیوں میں بیل، بھینسیں، بھیڑیں اور ان کے علاوہ ایک اور شیر بھی ہے ۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ شیر بھی تمام مویشیوں کے نزدیک زنجیر ہی سے بندھا ہوا ہے۔ رات کو آٹھ بجے جب مویشیوں کا گیٹ مقفل کرکے جا چکا ہوں تو شیر نے زنجیر توڑ کر ایک بھیڑ کو گردن سے پکڑ کر جھنجھوڑا اوراونچی دیوار کے اوپر سے باپر پھینک دیا ۔ میں بھیڑ کو دیکھنے کے لئے بھاگا کہ شیر نے ایک بیل کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا ۔بیل نے مزاحمت کی لیکن شیر کے سامنے اس کی ایک نہ چل سکی۔ یہ منظر دیکھ کر میں ڈر گیا اور وہیں ٹھہر گیا شیر نے چھلانگ لگائی اور خود بھی باہر آ گیا اور مجھے گھورنے لگا۔ میں نے شیر کی نیت خراب دیکھی تو چھپنے کے لئے بھاگ کھڑا ہوا لیکن شیر نے مجھے تھوڑا ہی بھاگنے دیا گردن سے پکڑ کر جھنجھوڑا اور پھینک کر چلا گیا ۔ میں پھر چھپنے کے لئے بھاگا لیکن شیر نے پھر وہی عمل دہرایا اتنے میں میری آنکھ کھل گئی گھبرا ہٹ نام کو نہ تھی بلکہ میں یوں محسوس کررہا تھا جیسے بہت بڑا کارنامہ سرانجام دے آیا ہوں۔

 تعبیر: دماغ میں رطوبت اور نزلہ کے خاکے پائے جاتے ہیں، اس صورت میں نظر بھی کمزور ہو سکتی ہے ۔باقی اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہیں۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (ستمبر 80 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.