Topics

آوارہ بھینس


میں اور میرے دو بڑے بھائی شہر کراچی میں سیر کر رہے ہیں۔ پورے شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں ۔اچانک معلوم ہوا کہ شہر میں ایک آوارہ بھینس پھر رہی ہے اور لوگوں کو ٹکڑوں سے مار رہی ہے۔ سب لوگ اس سے بچنے کے لئے بھاگ رہے ہیں ۔ہم بھی ایک سمت بھاگنا شروع کر دیتے ہیں۔ ہمارے راستے میں ایک دیوار آ جاتی ہے۔ دیوار میں دروازہ لگا ہوا ہے لیکن وہ بند ہے۔ اچانک وہی بھینس وہاں پہنچ جاتی ہے میرے دونوں بھائی چھلانگیں لگا کر دیوار پر بیٹھ جاتے ہیں۔ میں بھی چھلانگ لگا کر بیٹھنا چاہتی ہوں لیکن لٹک کر رہ جاتا ہوں۔ وہ بھینس مجھے ٹکر مارنے کے بجائے میرا پاؤں اپنے منہ میں لینا چاہتی ہیں اور ساتھ ہی اس کی شکل بدل جاتی ہے۔ وہ ایک بہت بڑے سینگ والے بلے کی شکل میں آ جاتی ہے۔ میں اپنے بچاؤ کی خاطر اس بلّے کے سینگ پکڑ لیتا ہوں آخر کار اس کا گلا دبا کر جان سے مار دیتا ہوں۔ اچانک وہاں پولیس آ جاتی ہے ۔وہ ہمیں پکڑنا چاہتی ہے ۔ میرے دونوں بھائی وہاں سے فرار ہو جاتے ہیں لیکن مجھے بھاگنے کا راستہ نظر نہیں آتا ہے۔ اچانک میں بھی دیوار سے چھلانگ لگا کر سر پر پاؤں رکھ کر بھاگ پڑتا ہوں ۔پیچھے دیکھتا ہوں تو ایک پولیس والا میرے ہاتھوں کے نشان کی تصویر اتار لیتا ہے اور کہتا ہے کہ اب میں پکڑا جاؤں گا ۔میں سوچتا جاتا ہوں کہ میں یہاں سے بہت دور چلا جاؤں گا۔

 تعبیر : غذاؤں میں احتیاط اور پرہیز کی ضرورت ہے ۔رات کو کھانا کھانے کے بعد کم سے کم دو میل ٹہلنا ضروری ہے تاکہ معدے میں بننے والے بخارات دماغ میں نہ چڑھیں۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (جولائی 81 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.