Topics

والد اور والدہ کی قبردیکھنا


  دیکھا کہ میں ، شوہر، بچی اور شاید کچھ اور لوگ بھی ہیں جو کہ کسی دوسرے شہر جارہے ہیں یا shift ہورہے ہیں۔ پرانے گھر میں یا کسی دوسری جگہ والدہ اور والد کی قبریں ہیں۔ میں شوہر سے والدہ کی قبر پر جانے کو کہتی ہوں۔ وہ وہاں جاتے ہیں تو قبر کے قریب اینٹوں کی تجوری بنی ہے جس میں سے چیزیں نکالنی ہیں۔ شوہر باری باری چیزیں نکالتے ہیں اور اُن کاغذات کے ساتھ خوبصورت نگوں سے مزین چابی دیتے ہیں۔ میں والد کی قبر کی طرف دیکھتی ہوں تو محسوس ہوتا کہ وہ سانس لے رہے ہیں۔ اچانک قریب میں بڑی چوڑی روڈ ہے میری بچی اس پر دوڑنے لگتی ہے اور ہم ڈرتے ہیں کہیں کہیں ٹرین نہ آجائے۔

تعبیر: مال و زر کا استعمال ضرورت ہے لیکن دولت کے حصول میں اخلاقی قدروں کا پائمال کرنا یا ہوائی قلعے بنانا یہ سب زندگی کا انتہائی سیاہ رخ ہے۔ لگتا ہے کہ شوہر میں دنیا کی طلب زیادہ ہے اور اس طرز عمل میں آپ بھی شریک ہیں۔ ساتھ ساتھ گھر کے افراد وسوسوں میں گھرے رہتے ہیں۔

تجزیہ: تجوری، قیمتی اشیاء، چابی، یہ سب دنیا طلبی کی علامت ہیں۔ والد صاحب کو قبر میں زندہ دیکھنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ دنیا سے جب آدمی جاتا ہے تو کچھ ساتھ لے کر نہیں جاتا مرنے کا مطلب فنا یا ختم ہونا نہیں ہے۔ مرنے سے مراد یہ ہے کہ ایک زندگی سےمنتقل ہوکر دوسری زندگی میں آدمی زندہ ہوگیا۔ ٹرین، بچی، ایکسیڈنٹ، یہ سب وسوسوں کی علامت ہے جو ذہن میں گشت کرتے رہتےہیں۔

مشورہ: اللہ پر قناعت کے ساتھ بھروسہ کیجئے۔ میرا، آپکا اور سب کا تجربہ یہ ہے کہ اللہ نے ماں کی کال کوٹھڑی میں نو(۹) مہینے تک کھلایا پلایا جس سے نشونما ہوئی۔ کال کوٹھڑی سے آزادی کے بعد سوا دو سال تک ماں کی شریانوں میں بہنے والا خون دودھ کی شکل میں خوراک بنتا رہااور اس طرح بلوغت کے بعد کی زندگی دروبست بے حساب رزق دینے والے کے طابع رہی۔

٭٭٭



’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (مارچ 2014ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.