Topics

بڑے پیر صاحب ؒ کی زیارت


میں نے خواب میں دیکھا کہ میں بائی روڑ عمر ہ پر جارہی ہوں ۔ اور دل میں یہ خیال ہے کہ میں خدا سے ملنے جارہی ہوں ۔ یہ مجھے یاد نہیں کہ میرے ساتھ کون کون ہے ۔ کچھ درخت ہیں جہاں ہماری گاڑی رکی ہے ، وہاں ایک منزلہ گھر ہے جس کے زینے پر میں چڑھ رہی ہوں اور سمجھ رہی ہوں کہ یہ خدا کا گھر ہے ۔وہاں کچھ عورتیں بیٹھی ہوئی ہیں ۔ وہ اپنا علیٰحدہ علیٰحدہ کھانے بنانے کے لئے چاول چن رہی ہیں ۔ ایک کمرے میں وضو کے لئے جگہ جگہ نل لگے ہوئے ہیں ۔ میں اس کمرے میں جاتی ہوں ۔ وضو کرتی ہوں ایک کمرے میں کئی پلنگ بچھے ہوئے ہیں ۔ ان پر کچھ لو گ سفید کپڑے پہنے لیٹے ہیں ۔ جس دروازے سے میں داخل ہوئی اسی دروازے کے قریب ایک پلنگ بچھا ہوا ہے اور ایک بزرگ سفید کپڑے پہنے ہوئے لیٹے ہیں ۔ ان کا رنگ سانوالا ہے اور درمیانی سفید داڑھی ہے ۔ وہ بہت ہی شفقت سے مجھ سے ملے اور اٹھ کر دوسرے پلنگ پر گئے ۔ وہاں ایک خاتون لیٹی ہوئی ہیں وہ فوراً اٹھ کر بیٹھ گئیں ، ان بزرگ نے بڑی شفقت سے مجھے پکڑ کر پلنگ کے سرہانے بٹھا دیا ۔ اور خود پائنتی پر بیٹھ گئے ۔ میں نے ان سے بہت منع کیا کہ میں سرہانے پر نہیں پائنتی پر بیٹھوں گی کیوں کہ یہ بے ادبی ہے لیکن انہوں نے بڑی شفقت سے سرہانے بٹھا لیا اور کسی پر چے پر کچھ لکھنے لگے ۔ میں نے انہیں بتایا کہ حضور پاک ؐ کے روضے پر نہیں گئی ہوں اور مجھے بھی وہاں جانا ہے ۔ وہ بزرگ یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور مسکرا کر بڑی محبت سے کہنے لگے کہ حضور پاک ؐ کے روضے پر ضرور جاؤ۔ دوسرے دروازے سے ایک بزرگ آئے جن کا قد لمبا ہے اور رنگ گورا ہے سفید کُرتا پہنے ہوئے ہیں اور چار خانے کی فیروزی یا ہرے رنگ کی تہمد باندھے ہوئے ہیں ۔

تعبیر: رئیسہ بیگم ! آپ بہت خوش نصیب ہیں ۔ آپ کو وزیر حضوری ، سیدنا عبدالقادر جیلانی ؒ نے اپنی زیارت سے مشرف فرمایا ہے۔دوسرے بزرگ جن کو آپ نے سفید کُر تا اور تہبند باندھے ہوئے دیکھا ہے حضور بڑے پیر صاحب سیدنا عبدالقادر جیلانی ؒ کی شبیہ مبارک ہے۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (ستمبر 78ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.