Topics

اڑ رہا ہوں


میں اپنی خالہ زاد بہن زاہدہ کے ہمراہ جا رہا ہوں ہم دونوں نے ایک دوسرے کا ہاتھ تھاما ہوا ہے ۔ ہمارے جانے کا اندازایسے ہے جیسے تقریباًاڑتے ہو ئےجا رہے ہیں پاؤں کبھی زمین سے ٹچ ہوتے ہیں اور کبھی خلا میں ہوتے ہیں کہ یکایک ہمارے بالکل سامنے ایک خوبصورت روشنیوں کا بہت بڑا دائرہ زمین سے تقریباًچار گز خلا میں پھیلا ہوا ہے اور اس روشن دائرے کے مرکز میں آنحضرتؐ کا چہرہ برآمد ہوا ہے جس کی کیفیت لکھنے سے میں قاصر ہوں میں اور میرےکزن اس اچانک اسرار پر ٹھٹھک کر کھڑے ہو گ ئےہیں اور ہم پہ کچھ رعب سا طاری ہو گیا ہے۔ یہ دائرہ چند سیکنڈ تک رہا اور پھر غائب ہو گیا۔ اور ساتھ ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ انور بھی اوجھل ہو گیا ۔ پھر کچھ دور ویران سے کمرے ہیں جن کے بارے میں مجھے معلوم ہوا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے ہیں مگر میں اس طرف نہیں گیا اور سوچ رہا ہوں کہ میرا ادھر کیا کام ہے لہٰذا میں اس طرف نہیں گیا۔ پتہ نہیں لگا کہ خواب کی ابتدا کہاں سے ہوئی اور ختم کہاں ہوا ۔جتنا یاد رہا لکھ دیا ہے تعبیر کیا ہے اس کے بعد میں مزید عجیب و غریب خواب تحریر کروں گا اور کیا جتنے خواب ہوں اتنے ہی کوپن ایک ہی خط میں اگر ڈال دوں تو کیا ٹھیک ہے جواباً ہدایت فرما دیں کیونکہ میرے پاس آپ کے بہت سارے ڈائجسٹو کا ریکارڈ ہے مجھے صرف دو باتیں پسند ہیں جن کی خاطر میں پورا رسالہ لیتاہوں۔ ۱۔قلندر بابا کی رباعیات اور لوح و قلم کا مضمون مجھے پسند ہے۔

تعبیر:خواب کے اندر دو باتیں توجہ طلب ہیں ۔اول یہ ہے کہ آپ چاہتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہوسلم کے اسوۂ حسنہ پرچل کرکوئی مقام حاصل کریں مگر آپ کے اندر جذبہ تو ہے عشق نہیں ہے یعنی اتنا عشق نہیں ہے جو انسان کو منزل رسیدھاکر دیتا ہے۔ دوم یہ ہے کہ کچھ کرنا چاہتے ہو تو خیالات ایک لفظ پر قائم نہیں رہتے جہاں تک عجیب و غریب خواب رسال کرنے کا تعلق ہے اس کے بارے میں عرض ہے کہ خوابوں کی دنیا سے نکل کر عملی جدوجہد کریں۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘(مارچ83ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.