Topics

دوست


بیگ ۔ لاہور ۔ ہم چار دوست جہاز میں کہیں جا رہے ہیں ۔ جہاز میں چلا رہا ہوں ۔ چلتے چلتے سمندر خشک ہو گیا اور ایک جزیرہ نما ٹیلے پر رک گیا۔ ہم دوست حیران ہورہے ہیں کہ اچانک خشکی کس طرح آگئی ۔ اور اب جہاز کیسے چلے گا ۔ ایک دوست نے کہا بارش ہوگی ۔ پانی جمع ہوجائے گا ۔ اور پھر جہاز چلے گا۔ تھوڑ دیر کے بعد یکایک آسمان پر بادل چھا گئے ۔ تیز ہوا چلنے لگی ۔ بادل ٹکرائے اورآسمان میں بجلی چمکی اور پھر بار ش ہونے لگی ۔ پانی اتنا برسا کہ خشک سمندر جل تھل ہوگیا اور میں وہاں سے جہاز نکال لایا ۔

تعبیر و تجزیہ : چار دوست تمثل ہے کئی ارادوں کا جو زمین میں مرکوز ہو گئے ہیں ۔ یہ ارادے کسی ایک مقصد سے تعلق رکھتے ہیں کیوں کہ سب کو ایک جہاز میں دیکھا گیا ہے۔ ان ارادوں پر عمل پیرا ہونے میں شدید رکاوٹ پیش آئی ۔ اور مایوسی کی حد تک حالات دگر گروں ہوگئے پھر غیب سے مدد ہوئی اور حالات نسبتاً بہتر ہوگئے ۔ یہ سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے ۔ حالات دگر گوں ہونے کے بعدغیب سے مدد ہوتی ہے ۔ بارش غیب کا استعارہ ہے ۔ آخر میں ٹیلہ پر سے جہاز چلا کر لے آنا منزل کی طرف راستے کھل جا نے کا اشارہ ہے ۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (فروری 78ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.