Topics

بزرگ نے فرمایا، صوفے پر بیٹھ جاؤ


فرزانہ جاوید، کراچی: کہیں موجود ہوں۔ ایک بزرگ نظر آئے جن کے پیچھے چلنے لگی تو بزرگ رک گئے اور مجھ سے باتیں کرنے لگے۔ میں نے باادب عرض کیا کہ میرے پاس بہت پرانے روحانی ڈائجسٹ ہیں۔ بزرگ خوش ہوئے پھر اس جگہ سے آگے بڑھ گئے۔ میں ان کے پیچھے ادب سے چلنے لگی۔ وہ جس جگہ پہنچے وہاں ایک تقریب کے سلسلے میں اسٹیج بنا ہے۔ سوچتی ہوں کہ آگے بیٹھوں گی تو پتہ چلا کہ پہلی صف میں صوفے ہیں۔ خیال آیا کہ یہ خاص مہمانوں کے لئے ہوں گے ۔ یہ سوچتے ہی فرش پر بیٹھ گئی تو انتظامی اراکین نے کہا، آپ یہاں نہیں بیٹھ سکتیں لیکن بزرگ نے فرمایا، صوفے پر بیٹھ جاؤ۔

 تعبیر: مرشد کریم سے ذہنی ربط میں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا کا تجربہ ہے کہ بچہ وہی زبان بولتا ہے جو ماں باپ بولتے ہیں اور جو زبان ماحول میں بولی جاتی ہے۔ زبان یاد ہونے کا زیادہ تعلق ماں سے ہے۔ بچے کا ذہن آرٹ پیپر کی طرح ہے۔ ماحول میں خصوصاً خاندان میں جو کچھ سوچا اور بولا جاتا ہے، بچہ غیر ارادی طور پر سن کر بات چیت میں وہی الفاظ دہراتا ہے اور ماحول میں جو کچھ دیکھتا ہے، اس کی نقل کرتا ہے۔ ماں اور بیٹے کا تعلق استاد شاگرد کا بھی ہے۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ ماحول، خاندان اور عزیز رشتہ داروں میں جو کچھ ہوتا ہے بچہ اس کی نقل کرتا ہے۔نقل سے مراد یہ ہے کہ بچے کے شعور میں مسلسل تغیرہوتا ہے ۔ تغیر جب بار بار دہرایا جاتا ہے، بچہ اس تغیر کی نقل کرتا ہے جس کو ہم مادری زبان کہتے ہیں۔ مراد اور مرید کا مفہوم ہے کہ مرشد کے ذہن کو مرید مادری زبان کی طرح قبول کرے۔قبول کرنے سے مراد ہے کہ طرز گفتگو اور ذہن میں مرشد کی طرزفکر داخل ہوجائے۔خواب مبارک ہے۔ مرشد سے محبت اور مرشد کی ہدایت پر عمل سے مرید کا ذہن وہی بن جاتا ہے جو ذہن مرشد کا ہے۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (دسمبر 2021ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.