Topics

محل


زہرہ خان، گلستان جوہر: ایک خاتون نے گداگروں کی طرح کپڑے پہنے ہوئے تھے، مجھ سے کہتی ہیں کہ جاؤ، لوگوں کو کھانا کھلاؤ۔ میں کچھ لوگوں کو مسلسل کھانا کھلا رہی ہوں۔ اگلے منظر میں دیکھا کہ ایک جگہ جارہی ہوں، راستے میں وہی خاتون نظر آئیں۔ میں انہیں کچھ پیسے دیتی ہوں تو وہ کہتی ہیں کہ جا اپنےمحل کی صفائی کر، تجھے پیسہ ملے گا۔ کچھ دور چلنے کے بعد حسین محل دیکھامحل کے اندر گئی تو ایک بوڑھی خاتون صفائی کررہی تھیں۔جھاڑو مجھے دے کر بولیں، صفائی کر، پیسے ملیں گے۔ میں صفائی کررہی ہوں مگر نظریں محل کی خوب صورتی پر ہیں۔ کچھ دیر بعد بوڑھی خاتون مجھے اس خاتون کے پاس لے گئیں جو پہلے ملی تھیں۔ وہاں ایک لڑکی بیٹھی تھی جس کا چہرہ نظر نہیں آیا مگر ایسا لگا کہ وہ بہت غریب ہے۔ میں اسے دیکھ کر رونے لگی تو فقیرنی بولی کہ اسے کھانا کھلاؤ۔ میں نے کھانا کھلاکرفقیرنی سے پیسے مانگے جس کا اس نے وعدہ کیا تھا مگر وہ اپنے ہاتھ میں کوئی چیز دکھا کر کہتی ہےکہ تیری ہے، تجھ ہی کو ملے گی، بس صبر کر۔ صبر کے بعد سب تیرا ہے۔

 

تعبیر : بندہ جب دل کی آنکھ سے اللہ تعالیٰ کی عنایت اور رحمت کے بارے میں دیکھتا اور سوچتا ہے تو اسے احساس ہوتا ہے کہ زندگی کا ہر لمحہ اﷲ تعالیٰ کا محتاج ہے اور اﷲ تعالیٰ سب کی ضروریات پوری کرتے ہیں ۔ حالات اگر کبھی تنگ دستی کی طرف رخ کر لیتے ہیں تو آدمی کو اﷲ کی دی ہوئی عنایات کو یاد کرنا چاہئے ۔ چلنا، پھرنا، کھانا، پینا، صحت اور حالات بدلتے رہتے ہیں۔  دنیا میں مسلسل تبدیلی ہو رہی ہے جس کو یہ کہا جاتا ہے کہ کوئی تبدیلی نہیں ہورہی۔

کثرت سے یاحی یاقیوم پڑھئے اورنماز کی پابندی کیجئے۔ ضروری ہے کہ قرآن کریم کی چھوٹی سورتوں کا ترجمہ پڑھئے اور یاد کرلیجئے تا کہ نماز میں یکسوئی ہو ۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (جولائی 2023ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.