Topics

گھر میں گھس کر حملہ کی کوشش


نام شائع نہ کریں، لاہور۔ دیکھا کہ کمرے کے دو دروازے ہیں اوراندر مرحوم ابوکے ساتھ با قی گھر والے ہیں۔ ایک دروازہ جالی اور لوہے کا ڈبل دروازہ ہے۔ نیلے کپڑوں میں لڑکی اور تین لڑکے گھر کے اندر گھس کر حملہ کی کوشش میں ہیں ۔ میں لوہے کا دروازہ بند کر تی ہوں ، خوف زدہ ہوں کہ وہ اندرنہ آجا ئیں۔ پھر دیکھا کہ لڑکی کے ہاتھ میں بڑی اور تیز چھری ہے ۔ خیال آتا ہے کہ آیة الکرسی پڑھنے سے اللہ پاک حفاظت فرماتے ہیں، یہی سوچ کے پڑھنا شروع کر تی ہوں تو لڑکی شدید غصہ میں آجاتی ہے کہ کیوں پڑھ رہی ہے۔ لیکن آیة الکرسی پڑھتے ہی چاروں غائب ہو جا تے ہیں۔ میں دوسرا دروازہ کھلا دیکھ کر امی ابو سے کہتی ہوں کہ اسے کیوں کھلا چھوڑاہے۔پھردوسرے دروازہ سے باہر جاتی ہوں تو دیکھا ایک لکڑی کی پیٹی میں چھوٹا چوزہ ہے اور وہاں موجود دو کبوترکجے  (پانی کابرتن)میں جانے کی کوشش میں ہیں۔ دیکھا کہ چھوٹا بیٹا باہر ہے، اس کو اندر لے آئی ۔

 

تعبیر : ذہن میں ا دھر ادھر کے خیالات آتے ہیں انہوں نے ڈراؤ نے خواب کی صورت اختیار کر لی ہے ۔ جسم میں ہر وقت خون گردش کرتا رہتا ہے لیکن بدپرہیزی اگر ہوجا ئے تو معدہ پر اثر کی وجہ سے بلڈ پریشر ہوجاتا ہے اور نمک کم ہونے کی وجہ سے لو بلڈ پریشر کا عارضہ لا حق ہوتا ہے ۔ لو بلڈ پر یشر میں اکثر خواب ایسے نظر آتے ہیں جن میں ڈر اور خوف ہو تا ہے۔ جاگتے ہوئے بھی آدمی ڈر جا تا ہے اور ایسا بھی ہو تا ہے کہ ڈر کی وجہ سے دل کی دھڑکن کم ہو جا تی ہے اور لگتا ہے خدانخواستہ دل ڈوب رہا ہے، یہ سب علا متیں لو بلڈ پریشر کی ہیں ۔ آپ کھانا پو را کھا ئیے اگر جسم موٹا بھی ہو جا ئے تو کوئی حرج نہیں۔ کتاب روحانی علاج میں لو بلڈ پریشر کا علاج موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تن درستی عطا فرما ئے۔ خواب میں خطرہ کی کوئی بات نہیں لیکن بلڈ پریشر کا صحیح ہو نا بہت ضروری ہے ۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (مارچ 2018ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.