Topics
ناصر، کراچی: سائیکل چلا رہا تھا کہ ایک بچہ
سامنے آیا مگر میں نے اسے بچالیا۔ گھر کے باہر ایک بزرگ کرسی پر تشریف فرما ہمیں
دیکھ رہے تھے۔ میں نےوضاحت کی کہ حضرت، غلطی میری نہیں ہے ۔ بزرگ نے فرمایا، غلطی
آپ ہی کی ہے۔ میں فریاد کرتا ہوں کہ معاف کردیجئے مگر انہوں نے انکار کردیا اور
فرمایا، تم فضول گوئی کرتے ہو۔
پھر اوپر نظر گئی تو ہوا
تیز چل رہی تھی جس نے جانور اور درختوں کو اٹھالیا تھا۔ خیال آیا کہ بزرگ کو کوئی
پریشانی نہ ہو اس لئے ان کی سہولت کے لئے ایک محفوظ جگہ تلاش کی جو ایک غار تھا۔
اس کے ساتھ ہی آنکھ کھل گئی۔
تعبیر: نیند پوری زندگی ہے۔ ایسی زندگی جس
میں توانائی کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ توانائی ایک پورا نظام ہے۔ آپ نے دیکھا ہے کہ ایک
موٹا آدمی وہ کام نہیں کرتا جو دبلا آدمی کرلیتا ہے کیوں کہ اس کا جسم ہڈیوں پر
بوجھ بنا ہوا ہے۔ یہی حال ہر فرد کے اندر خیالات کا ہے۔صحیح خیالات وہ ہیں جس میں
جسمانی صحت کے ساتھ دماغ بھی صحت مند ہو۔ خواب میں نقوش ظاہر کرتے ہیں کہ دماغ میں
خیالات کا ہجوم رہتا ہے،ایسے خیالات جس کا کوئی فائدہ نہیں ۔
آپ اپنی زندگی کے شب و روز
پر غورکیجئے کہ دماغ گراموفون کی طرح ہمہ وقت کن کن الوژن کی تکرار کررہا ہے جس کو
صاحبِ خواب دماغی طور پر تھکن کے باوجود اپنا معمول بنائے ہوئے ہیں۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.