Topics
۲۔ دیکھا کہ آسمان
کے مغربی کنارے پر عربی عبارت میں کچھ لکھا ہے چوں کہ میں عربی سے واقفیت نہیں
رکھتا اس لئے پڑھ نہیں سکا۔ پھر اس عربی عبارت کا عربی ترجمہ ہو گیا۔ میں نے جلدی
سے پڑھنے کی کوشش کی مگر صرف اتنا پڑھ سکا 31مارچ اور پھر عبارت پر ایک بدلی چھاگئی
اس کے ساتھ ہی اس عبارت کے بائیں کونے پر مسجد ِ نبوی ؐ ظاہر ہوگئی ۔میں نے سوچا
کتنی دور ہے اگر میرے قریب ہوتی تو میں اس کے اندر جاتا مسجد کے اندر ایک مجمع لگا
ہوا تھا۔اچانک میرے اوپر کپکپی طاری ہو گئی اور میں تھر تھر کانپنے لگا ۔ میرے ذہن
میں اچانک ایک ہی خیال پیدا ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجمع میں موجود ہیں۔ اس
لئے آپ کے رعب و دبدبے سے میری یہ حالت ہو رہی ہے۔پھر میں خیال کرتا ہوں کہ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم یہ اور وہ ہیں ۔ اس کے بعد میں پکارنے لگتا ہوں یا رسول اللہؐ۔ یا
رسول اللہؐ ۔یا رسول اللہؐ، میری آواز کی بازگشت مسجد نبوی ؐمیں گونج کر رہ جاتی
ہے۔ اس دوران نظر آیا کہ مجمع سے ذرا فاصلے پر ایک شخص اپنے ہاتھ میں ایک پیالہ
تھامے کھڑا مجھے اچھی نظروں سے گھور کر دیکھ رہا ہے ۔
اچانک لوگ اٹھ اٹھ کر کسی سے ہاتھ ملانے
لگے ۔ میں نے کسی کو سبز جبّہ میں دیکھا اور پھر ہمت کر کے آگے بڑھا اور میں نے
مصافحہ کیا ۔ لیکن وہ ہستی مجھے نظر نہیں آئی۔ پھر میں واپس پلٹا تو دروازے پر
اپنی بڑی بہن کو جوتیوں کے اوپر بیٹھا دیکھتا ہوں۔وہ مجھ سے پوچھتی ہے ۔ کیا یہاں
پیٹ کے درد کا درمان بھی ہے اور میں کہتا ہوں ہاں ضرور ہے ۔آخر میں میں جب واپس
ہوتا ہوں تو وہ مسجد میرے گھر کے قریبی مسجد کی طرح ہو جاتی ہے اور غائب ہو جاتی
ہے۔
تعبیر : خواب میں حضور رسالت مآب ؐ کی ذات پاک پر درودو سلام
بھیجنے کے نورانی تمثلات پر مبنی ہے ۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کیجئے آپ کو رسول
اللہ ؐ کی زیارت نصیب ہوئی ہے ۔ مزید ارتکاذ توجہ سے انشاء اللہ حضور ؐ کے رخ ِ
زیبا سے اپنی آنکھیں منور کریں گے ۔ انشاء اللہ مبارک باد۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.