Topics
مدثر۔ سفید کپڑے پہنے اپنی والدہ کے سابقہ گھر میں
ہوں ٹانگ پر خون کے چھینٹے پڑتے ہیں۔ والدہ فرماتی ہیں پریشان نہ ہو دم درود سے ٹھیک
ہوجا ؤ گی۔
تعبیر: آجکل جادو ٹونے کا خیال اتنا غالب ہوگیا ہے
کہ بڑی تعداد میں خواتین و حضرات اس میں مبتلا ہیں۔ عامل کامل حضرات اس طرزِ فکر
سے بہت خوش ہیں گھر بیٹھے ان کی روزی کا انتظام ہوجاتا ہے۔ پہلے اس وسوسہ میں ہماری
مائیں بہنیں زیادہ مبتلا تھیں اور اب مردوں کی بھی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔
ایک واقعہ سنئے:
ایک مست ملنگ،موٹا تازہ بڑی
داڑھی، الجھی ہوئی لبیں، آنکھیں سرخ انگارہ، پگڑی باندھے ہاتھ میں کڑے، ہاتھ کی
ہر انگلی میں موٹے موٹے رنگ برنگ پتھر کی انگوٹھیاں ایک گھر میں تشریف لائے۔ مین گیٹ
کھلا ہوا تھا نعرۂ مستانہ لگایاخواتین متوجہ ہوئیں اور مست مولا فقیر صاحب کو گھر
میں بلالیا۔چارپائی بچھی ہوئی تھی اس پر بیٹھ گئے اور ارشادفرمایا، ’’ بیٹا مجھے
عبداللہ شاہؒ نے بھیجا ہے اور کہاہے کہ ہماری بیٹی ، نام بھی لیا، پریشان ہے جا اس
کی مدد کر۔‘‘گھر کی بیگم صاحبہ اور بیگم صاحبہ کی اماں دونوں باہر نکل آئیں اور
سلام دعا کے بعد پوچھا عبداللہ شاہ غازیؒ صاحب نے کیا فرمایا ہے۔ فقیر بولا، ’’بیٹا!
تیراشوہر بہت اچھا ہے اور دوعورتیں اس کے پیچھے پڑی ہیں وہ ان دونوں سے بچتا پھرتا
ہے لیکن اب انہوں نے دوسرے طریقے استعمال کرنے شروع کردیئے ہیں جوتیرے حق میں اچھے
نہیں ہیں۔‘‘ بیگم صاحبہ نے پوچھا ’’آخر وہ کون عورتیں ہیں؟‘‘ فقیر صاحب بولے،
’’نام بتانے کی اجازت نہیں ہے بس اتنا بتادیتا ہوں ایک عورت کا رنگ کالا ہے اور ایک
عورت کا رنگ گورا ہے۔ ‘‘ گھر کی بیگم صاحبہ نے آ ؤ بھگت کی، کھانا کھلایا اور دس
(10) روپے نذرانہ بھی پیش کیا۔ قسمت ِاعمال شوہر گھر آگیا۔ شوہر نے بیوی سے پوچھا
، ’’یہ کون صاحب ہیں ؟ ‘‘ کہا ’’اللہ والے ہیں حضرت عبداللہ شاہ غازی
ؒنے یہاں بھیجا ہے۔‘‘شوہر کو شرارت سوجھی، فقیر سے سلام دعا کی، مصافحہ کیا اور
ساتھ ہی چارپائی پر بیٹھ گیا۔ بولا ’’بابا! تم جادو اتارنے آئے ہو کیا تم نے جادو
سیکھا ہے؟‘‘ وہ بولا، ’’میں سائیں عبداللہ شاہؒ کا بالک ہوں۔‘‘ شوہر نے کہا، ’’یہ
تو بہت اچھی بات ہے۔ اب یہ بتا ؤ جن
عورتوں نے بیگم صاحبہ پر جادو کرایا ہے اگر ہم کسی پر جادو کرانا چاہیں تو تم ہماری
مدد کرسکتے ہو؟‘‘ مست بولے ،’’ہاں بیٹا! دشمن کا جواب دشمنی سے دینا چاہئے۔‘‘ شوہر
کو مسخرہ پن سوجھا اور وہ آلتی پالتی مارکر بنے ہوئے فقیر کے سامنے بیٹھ گیا اور
کہا،’’آپ میرے اوپر جادو کریں ، میں تجربہ کرنا چاہتا ہوں تاکہ میں بھی ان عورتوں
پر جادو کرا ؤ ں جنہوں نے میری بیگم پر جادو کرایا ہے۔‘‘ یہ سن کر وہ صاحب آگ
بگولا ہوگئے ، زور سے بولے، ’’فقیر سے مذاق کرتا ہے، بھسم کردوں گا، ہڈی پسلی راکھ
ہوجائے گی۔‘‘ شوہر نے کہا ،’’جب تم جادو کرسکتے ہو، اتارسکتے ہو، تم میرا جادو
اتاردینا میں تمہیں منہ مانگے پیسے دوں گا۔ وہ کونسی کم بخت عورتیں ہیں جو میری چہیتی
بیوی کے پیچھے پڑی ہیں۔‘‘ فقیر کے تو جیسے چنگاری لگ گئی، ’’تباہ ہوجائے گا، برباد
ہوجائے گا، یہ ہوجائے گا، وہ ہوجائے گا&‘‘ فقیر کی
قسمت کہ اس نے نوٹ جیب میں نہیں رکھا تھا شوہر نے اس کے ہاتھ سے نوٹ لیا اور
گھروالوں کو بولا ، ’’ٹیلیفون لا ؤ میں
پولیس کوبلاتاہوں۔‘‘ اور وہ عامل کامل صاحب کوسنے دیتے ہوئے چلے گئے ۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.