Topics
الماس انجم ساجد، واہ کینٹ۔ بڑے بھائی کے ساتھ حضرت
بو علی شاہ قلندرؒ کے مزار پر موجود ہوں شاید
بھابھی بھی ساتھ ہیں۔مزار کے کمرے کی دیوار کے باہر ایک شعرلکھا ہے جو بار بار
بھائی کو سناتی ہوں اور اس شعر کی وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہوں دیکھیں حضرت بو علی
شاہ قلندرؒ نے اس شعر میں اپنا ذکر کہیں نہیں کیا۔وہ کہتے ہیں جب تک اپنی ذات کو
فنا کرکے اللہ، رسولؐ اور مرشد کا رنگ غالب نہ کیا جائے بندہ کامیاب نہیں ہوسکتا
پھر حضرت قلندرؒ صاحب کے مزار سے منسلک ایک اور مزار نظر آیا۔
نوٹ:اکتوبر 2014 کے ماہنامہ قلندر شعور کے سرورق کی
تشریح پڑھتے ہوئے لگا کہ یہی شعر خواب میں دیکھا تھا۔
تعبیر: ظاہر یہ ہوتا ہے کہ اولیاء اللہ سے آپ کو بہت
زیادہ عقیدت ہے لیکن عقیدت کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مستقل مزاجی نہیں ہے۔
بزرگوں سے عقیدت ہونا اچھی بات ہے لیکن زیادہ اچھی بات یہ ہے کہ بزرگوں کا ورثہ
روحانی علوم حاصل کرنے کی جدوجہد کی جائے۔ حقوق العباد پورے کرنا پہلا سبق ہے، دل
آزاری نہ کرنا اور حسبِ توفیق لوگوں کے کام آنا اور اس کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام
کو سمجھنا ضروری ہے۔ دینِ اسلام کو سمجھنے کے لئے قرآن کریم کو صحیح معنوں کے ساتھ
پڑھنا ہے۔ قرآن اس وقت سمجھ میں آتا ہے جب آدمی عربی سمجھتا ہو اس لئے کہ قرآن
کریم کی عبارت عربی میں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو توفیق دے اردو زبان کا
ایک بڑا حصہ عربی الفاظ پر مشتمل ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’اور ہم نے قرآن کا سمجھناآسان کردیا ہے۔ کوئی ہے
سمجھنے والا ؟‘‘(۵۴:۴۰)
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.