Topics
سلمیٰ، پنجاب۔
ایک اونچے جھولے پر بیٹھ کر جھولنے لگی۔اتنا اونچا جھولی کہ خوف پیدا ہوا اور جھولے
سے اتر گئی۔ آگے گئی تو ہاتھوں میں عجیب سے پھول تھے جوپھینک دیتی ہوں ۔ پھر دیکھا
کہ میرے چہرے پر سفید چھالے بننے سے چہرہ خراب ہوگیا لیکن کمرے سے باہر نکل کردیکھا
تو چہرہ ٹھیک تھا۔
میرے ایک جاننے
والے نے خواب دیکھا کہ وہ بریانی کھا رہے ہیں ۔جب بیدار ہوئے تو ہاتھوں سے بریانی کی
خوش بو آرہی تھی، ایساکیسے ہوسکتا ہے کہ نیند میں کھائی ہوئی چیز بیداری میں آجائے۔گزارش
ہے کہ خواب کی تعبیر کے ساتھ اس پر بھی روشنی ڈالیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
جب انسانی ارادہ
اور شعور کسی چیز میں مرتکز ہو جاتا ہے (خواہ بیداری ہو یا خواب) تو وہ تصویر سے عمل
میں بدل جاتی ہے۔ یعنی وہ چیز مظہر بن کر سامنے آ جاتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہنا
چاہئے کہ کیمیکل امپلس (Chemical
Impulse) ان تصورات کو
خدوخال دے کر مظہر بناتے ہیں۔ الیکٹرک امپلس (Electric Impulse) جب کیمیکل امپلس میں تبدیل ہو تے ہیں تو تصور مادی نقش و نگار کا
روپ دھار کر شکل و صورت میں رونما ہو جاتا ہے۔
قانون: جو چیز
الیکٹرک امپلس سے کیمیکل امپلس میں بدل جاتی ہے اس کا اثر خواب کی طرح بیداری کے حواس
پر بھی معین وقفے تک موجود رہتا ہے۔
خواب یا بیداری
دونوں حالتوں میں یہ دونوں ایجنسیاں برسر عمل رہتی ہیں۔ فرق یہ ہے کہ خواب میں الیکٹرک
امپلس کی کارکردگی زیادہ ہوتی ہے اور بیداری میں کیمیکل امپلس کی کارکردگی نمایاں ہوتی
ہے۔ اگر بیداری کی طرح خواب میں بھی کیمیکل امپلس نمایاں ہوجائے تو ایسی صورت میں خواب
میں دیکھی ہوئی، محسوس کی ہوئی یا چکھی ہوئی کوئی چیز بیداری میں بھی خواب کی طرح نظر
آتی ہے۔
مثال:خواب میں
ہم سنگترہ کھاتے ہیں اور اس کا مزہ بھول جاتے ہیں۔کیوں بھول جاتے ہیں؟ اس لئے کہ سنگترے
کا مزہ ہمیں الیکٹرک امپلس کے ذریعے موصول ہوا ہے لیکن یہی مزہ اگر خواب میں الیکٹرک
امپلس سے کیمیکل امپلس میں بدل جائے تو ہم سنگترے کے ذائقے کو بیداری میں بھی محسوس
کریں گے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.