Topics
شکیل احمد ۔میں نے دیکھا میں میری والدہ
اور میری پھوپھی جان اس گھر میں موجود ہیں جو ہم نے فروخت کر دیا ہے۔ میں اپنے
کمرے میں بیٹھا تھا کہ میری والدہ تین سوئیاں لے کر میرے پاس آئیں اور کہا کہ یہ
سوئی بازو پر باندھ لو اور تین چمکدار اسٹیل کی سوئیاں مجھے تھما دیں سوئی کی
بناوٹ کچھ اس طرح کی تھی جیسے کیل ہوتی ہے اور سائیڈ میں درمیان میں ایک کانٹا سا
ابھرا ہوا تھا میں نے سوئی بازو پر باندھنے سے انکار کیا تو میری پھو پھی جان نے
مجھے گھر کے صحن میں بلا کر کہا۔ سوئی باندھ لو اور انہوں نے ایک اور چوتھی سوئی
اسی شکل کی میرے ہاتھ میں دی۔ سوئی لینے کے بعد میری والدہ صاحبہ بولیں کہ ایسے ہی
سوئی سے تیرا چھوٹا بھائی مر گیا تھا اور یہ ہی سوئی تیری پھو پھی نے تجھے دی ہے۔
یہ سنتے ہی میں رونے لگتا ہوں اور دل ہی دل میں کہتا ہوں
کہ مجھے اپنی فکر نہیں مگر میرا بھائی مر گیا۔ روتا ہوا میں صحن سے اپنے کمرے میں
آجاتا ہوں میرے پیچھے میری والدہ اور پھو پھی آ جاتیں ہیں ۔ پھو پھی اصرار کرتی
ہیں سوئی بازو پر باندھ لو مگر میں نہیں باندھتا والدہ بھی کہتی ہیں جب ان کا
زیادہ اصرار بڑھتا ہے تو میں کہتا ہوں کہ میرا ان پر ایمان نہیں ہے۔ میرے لئے بس
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور رسول اللہ کا خدا ہے یہ الفاظ ادا کرتے ہوئے میں
سجدہ میں گر جاتا ہوں اور گڑگڑاتے ہوئے دعا کرتا ہوں۔ اے خدا تجھے واسطہ ہے اپنے
محبوب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کہ مجھے ٹھیک کر دے اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم
قسم ہے آپ کو حسنؓ اور حسینؓ کی جو آپ کے نواسے ہیں مجھے ٹھیک کر دیں قسم ہے آپ کو
حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کہ جن کی اولاد حضرت حسن ؓ اور حضرت حسینؓ ہیں
مجھے ٹھیک کر دے اس گڑگڑانے اور دعا کرنے کے بعد خاموش ہو گیا پھر میرے بڑے بھائی
آئے تو میری حالت دیکھ کر والدہ سے معلوم کیا کہ اسے کیا ہو گیا ہے انہوں نے بتایا
کہ طبیعت خراب ہے پھر بھائی میرے کمرے میں آئے اور معلوم کیا کہ دوا کیوں نہیں
کھاتا میں نے کہا ۔ میری مرضی۔
تعبیر: زندگی میں تصنع زیادہ ہے اور گھر والے جادو ٹونے کے چکر
میں ایک عرصہ سے مبتلا ہیں ۔ گھر کے افراد میں ذہنی ہم آہنگی نہیں ہے۔ خواب تو یہی
بتا رہا ہے باقی اللہ جانے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.