Khuwaab aur Taabeer

گھر دھول مٹی سے اٹا ہوا ہے


ح،ر کراچی : ایک گھر میں داخل ہوئی جو عرصہ دراز سے بند ہے۔ گھر دھول مٹی سے اٹا ہوا ہے۔ ایک کمرے میں زمین پہ نومولود بچہ کپڑے میں لپٹا ہوا پڑا ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ ویرانے میں یہ بچہ کب سے ہے ۔ شاید مرچکا ہے مگر اچانک بچہ آنکھیں کھول دیتا ہے ۔ میں ڈر جاتی ہوں۔

تعبیر:آدمی عمر بڑھنے کے دور کو زندگی سمجھتا ہے جب کہ زندگی مسلسل تبدیل ہوتی ہے۔ ہر شے جو دنیا میں ظاہر ہوتی ہے، وہ پہلے دن سے غیب کی دنیا میں جاتی ہے اور واپس آتی ہے۔ بچہ دس دن کا اس وقت ہوتا ہے جب دس دن غائب ہوجاتے ہیں ۔اگر دس دن غائب نہ ہوں تو عمر کا تذکرہ ختم ہوجائے گا ۔ایک دن کا بچہ جب 20 دن کا ہوتا ہے، غور کریں اور سوچیں کہ 20 دن 20 راتیں چھپ جاتی ہیں، غائب ہوجاتی ہیں۔ گزرا ہوا وقت ہمیں نظر نہیں آتا۔ اسی طرح ایک دن کا بچہ 60سال کا ہوجاتا ہے ۔

ہر دن ایک ریکارڈ ہے ۔آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہماری زندگی ریکارڈ کے علاوہ کچھ نہیں۔

قارئین سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک دن کے بچے کی عمر 24 گھنٹے ہوتی ہے۔ جب وہ 10سال کاہوتا ہے تو ہمیں 10سال نظر نہیں آتے ۔ آخر 10 سال کا ریکارڈ نظر کیوں نہیں آتا؟ 10سال کا بچہ 20 سال کا ہوجاتا ہے، اس کے نقوش، اعضا اورجسم سب تبدیل ہوجاتا ہے، یہ تبدیلی کہاں ہورہی ہے اور نظر کیوں نہیں آتی؟

جب ہم پیدا ہوئے، ہماری ایک ہستی متعین ہوئی، ہم ہر سال گھٹتے بڑھتے رہے ۔ یہ گھٹنا بڑھنا کہاں ہو رہا ہے ؟ کچھ وقت گزرتا ہے تو کمر جھک جاتی ہےاور بال سفید ہوجاتے ہیں۔ مصنوعی دانتوں (بتیسیّ ) کا سہارا لے کر آدمی جوانی کی تصویر بننا چاہتا ہے۔ جسم میں اتنی تبدیلی ہوجاتی ہے کہ اگر تفصیل لکھی جائے تو نتیجہ یہ نکلتا ہے ہر شے ظاہر ہورہی ہے اور چھپ رہی ہے لیکن چھپنا اور ظاہر ہونا جس میکا نزم کے تحت ہورہا ہے، وہ نظر کیوں نہیں آرہا ؟

 سمجھ میں یہ بات آتی ہے کہ ایک دن کا بچہ جب دودن کا ہوتا ہے تو ایک دن وہاں غائب ہوجاتا ہے جہاں سے بچہ آیا تھا۔

 دانشور خواتین و حضرات سے درخواست ہے کہ ایک دن کا بچہ جب 10دن کا ہوتا ہے تو وہ 10دن نظر کیوں نہیں آتے؟ اور جب بڑھنے کے بجائے وہ گھٹنے کے عمل سے گزرتا ہے تو وہ کہاں جاتا ہے ؟ قصہ مختصر وہ کہیں سے آتا ہے اور کہیں غائب ہو جاتا ہے۔

خواب کا وہ حصہ جس میں گھر میں دھول کا ذکر ہے ،اس میں اشارہ ہے کہ صفائی کا خاص خیال رکھیں ۔جب صفائی نہیں ہوتی تو الٹے سیدھے خواب نظر آتے ہیں۔ نماز کی پابندی کریں ۔ چلتے پھرتے یا اللہ یارحمٰن یا رحیم پڑھیں۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (جولائی 2022ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.