Khuwaab aur Taabeer

کہکشائیں آسمان کی زینت بن گئی ہیں


نوید احمد، دبئی۔عجمان مراقبہ ہال میں لنگر کے بعد لوگ بیٹھے باتیں کررہے ہیں۔منظر بدلا ایک صاحب اپنی بیگم کے ساتھ کسی موضوع پر بات کررہے ہیں، میں بھی گفتگو میں شامل ہوا۔ ہم کھلے آسمان تلے چل رہے ہیں۔اوپر نظر گئی توستاروں کے خوب صورت جھرمٹ تھے۔ نظر ہٹ نہیں پاتی۔جیسے بے شمار کہکشائیں آسمان کی زینت بن گئی ہیں۔ اس خوب صورت منظر کو محفوظ کرنے کے لئے موبائل نکالا کہ منظر بدل گیا اوردیکھا ایک صاحب کے ساتھ کہیں جارہا ہوں۔

 

تعبیر : خواب طویل ہے ، بہت ساری باتیں انتہائی درجہ قابل غور ہیں۔ آسمان پر انتہائی خوب صورت ستاروں کے جھرمٹ دیکھنا، یہ محسوس کرنا کہ بے شمار کہکشائیں آسمان کی زینت بنی ہو ئی ہیں اور دل میں اس خواہش کا ابھر نا کہ موبائل میں یہ منظر محفوظ کر لوں لیکن محفوظ کر نے کا عمل پورا نہ ہو نا، علامتیں بے قاعدگی کی ہیں۔ اس بات کو سمجھئے، آپ اسکول میں داخل ہوتے ہیں، فکشن علوم پڑھتے ہیں، اس میں کتنا وقت خرچ ہو تا ہے ؟ سر دی ،گر می، صبح سویرے اٹھنا ، اسکول کی تیاری ، گھر سے اسکول تک جانا، اسکول جانے سے پہلے ہوم ورک کر نا وغیرہ وغیرہ کتنا مشکل ہوتا ہے اور اس میں کتنا وقت خرچ ہو تا ہے ؟ مہینوں میں حساب لگائیں شب و روزکی محنت کے بعد 120 مہینوں میں طالب علم میٹرک پاس ہوتا ہے۔ موجودہ دور میں میٹرک کی اہمیت کسی نہ کسی حد تک ہے لیکن کیا میٹرک پاس آدمی کی M.A کے مقابلہ میں کو ئی اہمیت ہے ؟ مشورہ یہ ہے کہ روحانی علم دنیا کے تمام علوم کے مقابلہ میں زیادہ اہمیت رکھتا ہے —اس لئے کہ یہ وہ علم ہے جس علم کی نورانیت میں بندہ اپنے خالق اللہ سے قریب ہو تا ہے، با عث تخلیق کا ئنات رسول اللہؐ کے مشن کا نمایاں فرد ہو تا ہے۔ روحانی علوم کے 23 باب ہیں اور ہر باب میں کتنی کلاسیں پڑھائی جاتی ہیں یہ وہ لوگ جانتے ہیں جن کو رسول اللہؐ کے طفیل میں اللہ کی قربت حاصل ہوتی ہے — ایسے لوگ آدمی اور انسان کے فرق سے واقف ہو جا تے ہیں۔ قرآن کر یم میں اس کی پوری تشریح موجود ہے ۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘ (مئی 2019ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.