Khuwaab aur Taabeer
ا ح، کراچی۔دیکھاکچھ
لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوںزمین تبدیل ہورہی ہے اس طرح جیسے صف بچھائی اور لپیٹی جاتی
ہے اللہ تعالیٰ خیر کرے قیامت کا سماں ہے پھر دیکھا طوفان آگیا ہے ہرطرف پانی ہے
ڈر اور خوف سے دل لرزتا ہے پھر دیکھا کہ مرنے کے بعد اس دنیا میں ایک سہیلی کے ساتھ
ہوںجہاں لوگ انتہائی درجہ پریشان ہیں وہاں
ایک کوٹھڑی ہے کوٹھڑی میں جاتی ہوں آجاتی ہوپھر جاتی ہوں واپس آجاتی ہوں آنکھ
کھل گئی، خوف طاری تھا۔
تعبیر: صف کی طرح زمین لپٹ رہی ہے، خوف طاری ہے،
کوٹھڑی میں آنا جانا یہ سب علامتیں اس دنیا سے اس پار دوسری دنیا کا نقشہ ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنا رحم فرمائے اور ہم سب کو صراط مستقیم پر قائم رکھے۔ سوچنا یہ ہے
کہ دنیا میں آنا جانا زندگی کا ایک مستقل باب ہے۔ دنیا میں آنے کے بعد پہلے دن
سے ایک دن ظاہر ہوتا ہے اور دوسر۱ظاہر دن غیب
ہوجاتا ہے، تیسرا دن غیب سے ظاہر بن جاتا ہے۔ لڑکپن غائب ہوجاتا ہے جوانی سامنے
آجاتی ہے۔ جوانی پردوں میں چھپ جاتی ہے بڑھاپا پردہ کی اوٹ سے باہر آجاتا ہے۔
چھپنے اور ظاہر ہونے کا یہ کھیل زندگی ہے۔شاعر نے کیاخوب کہا ہے
زندگی نام
ہے مر مر کے جیئے جانے کا
حاصل یہ ہے کہ آدمی غیب میں سے ظاہر ہوتا ہے اور ظاہر غیب
میں چھپ جاتا ہے۔ نہ کچھ ساتھ لاتا ہے اور نہ کچھ لے جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنا رحم فرمائے طبعی تقاضہ کے تحت
کوئی خواہش ایسی ہے جو پوری نہیں ہوئی۔
مشورہ:
دونوں میاں بیوی کا ڈاکٹری ٹیسٹ (Test) ہونا چاہئے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.