Khuwaab aur Taabeer

چوڑیوں کی آواز



محمود الحسن۔ گزشتہ عید میں والد صاحب انتقال فرماگئے۔خواب میں اپنے بستر پر لیٹے نظر آئے ۔باقی لوگ سونے کی تیاری کررہے ہیں۔ بڑی بھابھی گھر پر نہیں ہیں، ابو کے انتقال کے بعد ان کا بیٹا پیدا ہوا تھا۔ والد صاحب کے بستر پر زعفران اور سرمہ پڑیوں میں رکھا ہے۔بتایا کہ یہ سب پوتے کے لئے لائے ہیں۔ اس کے بعد بڑے بھائی سے کہتے ہیں لاؤ! ذرا نئے مہمان کو دیکھیں۔اس تسلسل میں ایک اور خواب دیکھا کہ بہن کا گھر ہے اور چوڑیوں کی آواز غسل خانہ سے آرہی ہے۔ اس طرف متوجہ ہوا تو بہن آتی نظر آئیں جو مجھے دیکھ کر لپٹ گئیں اور میں بلاوجہ رونے لگا۔بہنوئی مجھے روتا دیکھ کر گھبراہٹ میں قریب آئے ،میں ان کے پیروں سے لپٹ کراور زیادہ رونے لگا اور آنکھ کھل گئی، رات کے پونے چار بجے تھے۔

 

تعبیر :  ہر باپ کی طرح آپ کے والد صاحب کی بھی خواہش ہے کہ بھائیوں میں ایک دوسرے سے محبت و تعاون ہو۔ البتہ ان کی یہ بھی خواہش ہے کہ اس معاملہ کی ابتدا چھوٹا بھائی کرے۔

تجزیہ : مرحوم والد کی روح سے زیادہ تر تمثلات و اشارات اس خواب کے اجزائے ترکیبی و علامتیں بنے ہیں۔بھائیوں کا اختلاف بھابھی کی غیر موجودگی سے ظاہر ہے۔ آپ کے والد صاحب کو بڑے بھائی سے زیادہ قربت رہی جو آج بھی موجود ہے اس کا اظہار پوتے کو گود میں لینا ہے۔والد صاحب کی خواہش کہ بھائی شیرو شکر ہوکررہیں اس کا اشارہ زعفران اور سرمہ ہے۔بھابھی کو اختلاف کی وجہ سمجھنا اس کا تمثل چوڑیوں کی جھنکار سننا اور بہن کا سامنے آنا ہے۔آپ کا یہ سمجھنا کہ آپ کی حق تلفی ہوئی ہے ،بہن سے لپٹ کر رونا ہے۔ حق تلفی دنیاوی معاملات کے ساتھ اخلاقی تقاضوں کی صورت میں ممکن ہے۔والد صاحب کا تمثل آپ کے بہنوئی ہیں اور ان کے پیروں سے لپٹ کر رونا ظاہر کرتا ہے کہ آپ کو بڑے بھائی سے شکایت ہیٍ۔ان کا متاثر ہونا مگر چپ نہ کراناظاہرکرتا ہے کہ والد صاحب کی خواہش ہے کہ چھوٹے ہونے کی وجہ سے آپ بڑے بھائی کی بات مان لیں۔آپ کے لئے مشورہ ہے کہ آپ معاملات پر غور کرکے بہتر طریقہ کو اختیار کرلیں۔

’’ماہنامہ قلندر شعور‘‘                  (اپریل                2017ء)

 

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.