Khuwaab aur Taabeer
مکرمی خواجہ صاحب بچپن میں دو خواب دیکھے تھے ، جس کی
تعبیر آج تک کوئی نہیں بتا سکا۔
آپ نے جس کارِ خیر کا بیڑہ اٹھایا ہے اس کےلئےآپ اور
پورا ادارہ مبارک باد کا مستحق ہے میں نے دیکھا ہے کہ بعض خواب اس قسم کے ہوتے ہیں
کہ انسان ساری زندگی اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ خواب کے تاثرات سے چمکتا رہے۔ اس
کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ کسی طرح خواب کی تعبیران تاثرات سے پردہ اٹھا ئے، زیادہ
مرتبہ ہوتا ہے کہ وہ اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوتا۔ میرے دونوں خواب بھی اسی طرح
کے ہیں۔ درخواست ہے کہ تفصیلی روشنی ڈال کر میری ذہنی پریشانی کو دور فرما دیں۔
۱۔ میں نے دیکھا کہ میں ایک پہاڑ پر چڑھا ہوا ہوں۔ پہاڑ
کی چوٹی سے آسمان پر روشن چاند کا بڑا قمقمہ روشنی بکھیر رہا ہے۔ لیکن روشنی کا
دائرہ اتنا محدودہے کہ جس میں صرف میرا جسم سمایا ہوا ہے اور چاند سے روشنی اس طرح
نکل رہی ہے کہ جیسے ٹارچ سے روشنی کا ہال نکلتا ہے۔ اتنے میں کیا دیکھتا ہوں کہ
سات یا پانچ (صحیح تعداد مجھے یاد نہیں رہی) مرغابیاں ایک کے بعد ایک میری گود میں
آئیں اور اس سے پہلے کہ دوسری مرغابی آ ئے، پہلی مرغابی مر گئی، ہوتا یہ ہے کہ ایک
مرغابی میری گود میں آئی اور مر گئی۔ میں نے اس کو زمین پر ڈال دیا۔ پھر دوسری آئی
اور مر گئی، تب میں نے اسکو بھی زمین پر ڈال دیا۔ تو تیسری آئی اور مر گئی اس طرح
پانچ سات مرغابیاں آئیں۔ اس کے بعد اتنے ہی ہنس آ ئےاور مرتے رہے۔ جب آخری ہنس میں
نے زمین پر ڈالا تو میں خود بھی پہاڑ سے لٹک گیا اور چاند کی روشنی میرے ساتھ حرکت
کر تی رہی ۔دامن کو ہ میں آ کر میری انکھ کھل گئی ۔
۲۔میں نے دیکھا میں ، میری بڑی بہن اور بڑا بھائی صحن
میں بیٹھے چا ئےپی رہے ہیں ۔ شام کا وقت ہے بہن سب کو چا ئےبنا بنا کر دے رہی ہے۔
دروازہ پر دستک ہوئی۔ میری والدہ چونکہ مامو ں کے یہاں گئی ہوئی تھیں۔ اسلئےخیال
ہوا کہ والدہ آگئی ہیں ۔ دروازہ کھولنے پر پتہ چلا کہ ایک خمیدہ کمر بڑھیا ہاتھ
میں عصالئےدروازہ میں کھڑی ہے ۔بڑھیا نے سوال کیا بیٹا میں بھی چا ئےپیوں گی، میری
بہن نےبہت تلخ لہجہ میں بڑھیا کے سوال کو رد کر دیا ۔ میں نے کہا خدا کے غضب سے
ڈرو کس قدر ضعیف عورت ہے، تم لوگ اسے ایک کپ چا ئےبھی نہیں دے سکتے ۔ میرے بھائی
اور بہن نے جواب دیا تم نہیں جانتے، یہ ڈائین ہے میں نے اس بات پر خفگی کا اظہار
کیا اور اپنی چوکی سے اٹھا بڑھیا کا ہاتھ پکڑا اور چوکی پر بٹھا دیا ، جیسے ہی میں
پلٹا اور میری پشت بڑھیا کی طرف ہوئی اس نے میری کمر پر ہاتھ میں لیا ہوا ڈنڈا زور
سے رسید کر دیا اور کہا تو اب اس گھر میں نہیں رہ سکتا۔ چوٹ کی شدت اور درد سے
میری چیخ نکل گئی اور بے ہوش ہو گیا ۔ ہوش آنے پر دیکھا کہ والدہ اور کنبہ کے لوگ
میرے ارد گرد جمع ہیں ۔ پوچھنے پر میں نے بتایا کہ یہ خواب دیکھا ہے، یہ واقعہ ہے،
اس خواب کے چند دن کے بعد ہی میری والدہ رحلت کر گئیں اور میں در بدر کی ٹھوکریں
کھاتا ہوامشرق پاکستان پہنچ گیا۔ اس خواب کےبعد مجھے گھر دیکھنا نصیب نہیں ہوا۔
تعبیر و تجزیہ: ۱۔خود کو چاند کی روشنی کے دائرہ میں غرق دیکھنا طویل عمر کا مظہر ہے۔
مرغابیاں کا آنا اور جاں بحق ہونا۔ اسی طرح ہنسوں کا آنا اور موت کی گود میں جانا۔
چند سر پرستوں چند قرابت داروں اور چند دوستوں سے ہمیشہ کی جدائی کے تمثلاات ہیں
اور جیسا کہ واقعہ پیش آیا۔ پہاڑ سے وادی میں پہنچا، وطن سے جدائی کا تمثل ہے۔
۲۔بہن بھائی کا قریب ہونا، زندگی کے عام شبہیں ہیں۔ لیکن
بڑھیا ڈائن کا تمثل وہ بیمار ہے جو خواب دیکھنے والے صاحب کی والدہ کو ایک عرصہ تک
کمزور کرتی رہی اور ان کو موت واقع ہوئی۔ انا اللہ و انا الیہ راجعون۔
عزیر محترم خواجہ نقی صاحب! فرد کی
زندگی معاشرے سے وابستہ ہے۔ الله تعالیٰ ٰ ہی جراحتوں کو مندیل کرتے ہیں۔ اور الله
تعالیٰ ٰ ہی سے بہتری کی توفیق رکھنی چاہیٔے۔ بلاشبہ وطن اور قرابت داروں سے
محرومی انسانی زندگی کا بہت بڑا خلا ہے، مگر صبر کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔
صبر تلخ است و لیکن بر شیریں دارد۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.