Khuwaab aur Taabeer
سندس منیر مرزا۔
اپنی سپروائزر سے ایک پروجیکٹ کے بارے میں بات چیت کررہی ہوں۔وہ مجھے اس کے بارے میں
کچھ چیزیں سمجھاتی ہے تو میں آرام کرنے کے لئے سیڑھیاں چڑھ کر اس کے آفس میں چائے سموسا
کھاتی ہوں۔ایک یا دو لقمے لیتے ہی خیال آیا کہ مجھے زیادہ نہیں رکناکیوں کہ سپروائزر
انتظار میں ہے۔ میں سموسا اور چائے اس کی میز پر رکھ کر واپس آئی۔ جس کے بعد سپروائزر
نے اس پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کا کہا۔گھبراتی ہوں کہ اس کی میزپرچائے سموسا چھوڑ
دیاجواخلاقیات کے منافی ہے۔ کچھ دیر بعد سپروائزر اپنے آفس چلی گئی۔ کچرے دان پر نظر
پڑی تومیرا چائے کا کپ نظر آیا جو سپروائزر نے پھینکا ہے۔ خیال آیاکہ اسے یہ نہیں کرنا
چاہئے،پھر یاد آیا میں نے اسے بتادیا تھا کہ مجھے چائے سموسا مزید نہیں کھانا اور وہ
اسے پھینک سکتی ہے۔ پھر دیکھا کہ آفس میں صفائی کرنے والے شخص نے پہلے میری دوست پر
حملہ کیااور بعد میں مجھ پر۔ وہ آدمی بچے نہ ہونے کی وجہ سے فرسٹریشن کا شکار تھا۔کھانے
کے وقفہ میں کھانا لینے ایک جگہ پہنچی تو اچانک منظر بدلا اور ایک خاندان کو دیکھا
، مجھے لگا وہ لوگ اکٹھے ہوکر کھانا کھارہے تھے جنہیں میں نے پریشان کردیا۔ سموسااور
پراٹھا لیا۔واپس جاتے ہوئے تنگ اور گندی گلیوں سے گزری تو غیر محفوظ ہونے کا احساس
ہوا۔ میں آفس کی کینٹین میں گئی اور اپنی دوست کو بتایا کہ میرے پاس کافی سموسے ہیں۔
اس تھیلے میں ایک یا دو سموسے پراٹھے کے اوپر ہیں جب کہ تین چار،پراٹھے کے نیچے چھپائے
ہیں لہٰذاہمارے پاس کھانے کی وافر مقدار موجود ہے۔
تعبیر : آپ
نے جو خواب لکھ کر بھیجے ہیں وہ سب شک ،شبہ ، بے یقینی پر مشتمل ہیں ۔ خواب میں کہیں
بھی شادی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ۔ جہاں تک استخارہ کا تعلق ہے استخارہ ایک
پورا علم ہے ۔اس علم کا تعلق یقین کی دنیا سے بھی اور دنیا کے معاملات جو دماغ میں
گر دش کرتے رہتے ہیں ان سے بھی ہے۔ شادی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ۔ ذہنی پر
یشانی کی نشان دہی آپ نے خود کر دی ہے ۔ شادی جب بھی کر یں اللہ کے بھروسے پر کریں
۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.