Khuwaab aur Taabeer
معین الدین، لاہور: ایک
عزیز کا انتقال ہوا۔ لوگوں نے کفن دفن کا انتظام کیا۔ میں نے وہاں جاکر لوگوں کو
روکا کہ ان کا وقت نہیں آیا، یہ ابھی جاگ جائیں گے۔ پھر میت کے قریب گیا اور کندھا
ہلاتے ہوئے نام پکارا تو انہوں(عزیز) نے آنکھیں کھول دیں۔ ان سے پوچھا کہ میرے لئے
کیا پیغام لائے ہیں؟ انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ، تمہیں معلوم ہے ۔ پھر میرے
اصرار پر بتایا کہ جن کا تمہیں انتظار تھا، انہوں نے تمہیں سلام کہا ہے۔
تعبیر: نیند گہری نہ ہو تو مختلف مناظر، شکلیں اور رنگ
رنگ مخلوقات نظر آتی ہیں۔ جب کسی فرد کے ذہن میں فکشن خیالات کا ہجوم ہوتا ہے تو وہ
ان کا عکس خواب میں بھی دیکھتا ہے۔ نیند کی دنیا پرغور کیا جائے تو بیداری میں ذہن
میں دَور کرنے والے خیالات روپ بہروپ بن کر نیند کی دنیا میں ظاہر ہوتے ہیں۔ نیند
گہری ہو تو روپ بہروپ یاد نہیں رہتا۔ایسا بھی ہوتا ہے کہ نیم غنودگی میں بہت سے
مناظر سامنے آتے رہتے ہیں اور یہ تب ہوتا ہے جب نیند گہری نہ ہو بصورت ِدیگر نیند
کی دنیا میں جو کچھ نظر آتا ہے، ذہن میں اس کی تصویر بنتی ہے مگر تصویر نمایاں
نہیں ہوتی۔ نیند کے دوران دیکھی ہوئی چیزیں خیالات کی ہلکی چھاپ ہیں۔ نظام ِکائنا
ت میں ذہن کی حیثیت ریکارڈ کی ہے۔ اگر ریکارڈ دیکھتے ہوئے توجہ میں گہرائی ہے تو
دیکھی ہوئی چیزیں یاد رہتی ہیں یا کچھ یاد رہتی ہیں اور کچھ بھول کے خانے میں چلی
جاتی ہیں۔
دماغ
نیند اور بیداری میں ہمہ وقت مصروف رہتا ہے۔ لاشعوری کیفیت ایک علم ہے جس کے معانی
اورمفہوم ہیں۔ خواب میں دیکھے ہوئے مناظر کے معانی اور مفہوم واضح نہ ہونےکی وجہ
یہ ہے کہ شعور کے مقابلے میں لاشعور کی رفتار 60 ہزار گنا بھی ہوسکتی ہے۔یہ تعبیر کم از کم تین مرتبہ
پڑھئے۔آپ نے خواب میں جو کچھ دیکھا، اس میں عقیدت کا پہلو بھی نمایاں ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.