Khuwaab aur Taabeer

پہاڑ راستے میں آگئے


م ا ب۔ میں مسجد میں نماز پڑھنے  گیا وضو کے بعد جماعت میں ابھی شریک نہیں ہوا تھا کہ دیکھا امام صاحب  قبلہ رخ نماز پڑھانے کی بجائے مشرق   کی سمت منہ کئے ہوئے ہیں ۔ بڑی تشویش  ہوئی خواب میں سوچنے لگا کہ ان   مولوی صاحب کا کوئی مذہب نہیں ہے ۔ مجھے اس مسجد میں نماز پڑھنا گوارا نہ ہوا  اور میں مسجد سے نکل کر محلہ کی دوسری  دوسری مسجد میں آگیا۔ میں نے مسجد میں ایک شخص کو   جب یہ بات بتائی  تو وہ مجھ پر سخت برہم ہو گیا  اور مجھے زردو کوب کرنے لگا آوازیں دے دے کر سارے محلے  کو جمع کر لیا ۔ جب وہ سب مجھے مارنے لگے تو میں  جان چھڑا کر وہاں سے بھاگ آیا ۔ بھاگتے بھاگتے دو پہاڑ راستے میں آگئے، دونوں پہاڑوں کے درمیان ایک گھاٹی میں سے باہر نکلا تو دیکھا کہ وہاں بہت سارے لوگ جمع ہیں۔ پیچھے مڑ کر بھاگنا چاہا تو پیچھے بھی لوگوں کا ہجوم تھا ۔ میں خوف زدہ ہو کر  اس ہی جگہ مسجد میں گر گیا ۔ اﷲتعالیٰ  سے دعا مانگی کہ مجھے ان لوگوں کے شر سے محفوظ کر دے ۔ یکا یک زمین پھٹی اور میں اس زمین میں سما گیا ۔ آنکھ کھلی تو فجر کی آذان ہو رہی تھی ۔ اﷲاکبر اﷲاکبر۔

تعبیر:     نماز میں شرکت، امام قبلہ سے روگردانی ان دونوں  شبہیوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خواب دیکھنے والا شدید نروس کی بیماری  میں مبتلا ہو چکا ہے اور بیماری ابھی تک موجود ہے۔

دوسرے محلے میں کسی شخص  سے استفسار کرنا، جواب میں غصہ کا اظہار اور مار پیٹ، لوگوں کا ہجوم اور خواب دیکھنے والے کا فرار پہاڑوں کے درمیان راستہ کی تلاش اور لوگوں کا تعاقب زمین کا انشفاق  اور اس میں سما جانا ۔ ان بد گمانیوں  اور شکوک کے تمثلات  میں جو خواہ مخواہ ذہن میں وارد  ہوتے رہتے ہیں ۔ طبیعت میں اس بات کی تشویش  رہتی ہے کہ کوئی نقصان پہنچا دے گا اور زبان پر یہ شکایت رہتی ہے  کہ میں نے کسی کا کیا بگاڑا ہے  میں نے کسی کے ساتھ کیا برائی کی ہے،  خواب میں  ایسے تمام اشارات موجود ہیں جو مرض کے بار بار عود  کرنے سے وسوسوں کی صورت میں  دل کو خوفزدہ کرتے رہتے ہیں ۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (فروری 87 ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.