Khuwaab aur Taabeer
محسنہ خاتون،
شیخوپورہ۔ سب خاموشی سے ذکر میں مشغول ہیں۔ ایک صاحبہ تشریف لاتی ہیں اور میری
بیٹی کو گود میں لے کر پوچھتی ہیں کہ یہ کمزور کیوں ہے۔ کوئی مشورہ دیتا ہے کہ بچی
کا نام تبدیل کردو، صحت اچھی ہوجائے گی۔ میں نام تبدیل کرنے کے حق میں نہیں ہوں
اور اس کے لئے دفاتر کے چکر لگانا نہیں چاہتی۔ منظر بدلتا ہے اور میں خود کو
پھولوں کی کیاری اور گھر کی صفائی کرتے ہوئے دیکھتی ہوں مگر گھر پھر گندا ہوجاتا
ہے اور میرے ہاتھ بھی۔
تعبیر: ضمیر نے ملامت کی ہے کہ آپ کا ذہن ایسی خواہشات میں
الجھا ہوا ہے جس میں صرف دنیا ہی دنیا ہے۔ دنیا میں رہتے ہوئے، یہاں کے تقاضے پورے
کرنا فرد کی ضرورت ہے لیکن یہ دنیا سرائے ہے، زندگی کا مقصد نہیں ہے۔آدمی کہیں سے
آتا ہے اور کہیں چلا جاتا ہے۔ خالی ہاتھ آتا ہے اور خالی ہاتھ لوٹ جاتا ہے۔ دنیا
میں چیزیں جمع کرتا ہے مگرجب دنیا سے جاتا ہے تو جو جمع کیا ہے، وہ یہیں رہ جاتا
ہے۔ دنیا کو سب کچھ سمجھنا اور اسی کی تگ و دو میں رہنا، کوئلے کی دلالی میں ہاتھ
کالے کرنے کے مترادف ہے۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.