Khuwaab aur Taabeer
اقبال احمد،شیخوپورہ:
دیکھا کہ ہاتھ پر جالا نمودار ہوا جیسے مکڑی جالا بن رہی ہے۔حیران و پریشان جالا ہٹاتا
ہوں اور جگہ تبدیل کرلیتاہوں، وہاں بھی جالا بننا شروع ہوجاتا ہے۔ گھر والوں کو مطلع
کرتاہوں۔ سب پریشان ہوکر سوچنا شروع کردیتے ہیں کہ اس مسئلہ سے کیسے نکلیں لیکن کوئی
دوسرا کام نظر آتے ہی اس کام کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔
تعبیر : خواب میں ذہنی کم زوری ، غیر مستقل مزاجی اور خیالی پلاؤ بنانے کے نقوش
ہیں جس کا کچھ حاصل نہیں۔توجہ عارضی معاملات کی طرف زیادہ ہے جس سے ذہن میں انتشار
ہے۔فانی دنیا میں اللہ نے اس لئے بھیجا ہے کہ جہاں سے ہم یہاں بھیجے گئے ہیں، اس دنیا
سے واقف ہوں۔ اللہ تعالیٰ مخلوق کا رازق ہے۔ وسائل کے لئے خیالی پلاؤ بنانے کے بجائے
یقین کے ساتھ عملی جدوجہد کیجئے اوراللہ پر توکل کریں۔ شیخ چلی کی کہانی آپ سن چکے
ہیں اور نتیجہ سے بھی واقف ہیں۔
قرآن کریم میں
ارشاد ہے ،
'' جن
لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے سرپرست بنالئے ہیں ان کی مثال مکڑی جیسی ہے جو اپنا
گھر بناتی ہے اور سب گھروں سے زیادہ کم زور گھر مکڑی کاہوتا ہے ۔ کاش یہ لوگ علم رکھتے۔''
( العنکبوت: ٤١)
غیر مستقل مزاجی اور ہوائی قلعے بنانے
کی عادت گھر والوں کو بھی ہے۔گھر میں معمولی بات بھی اونچی آواز میں کی جاتی ہے ۔ ان
باتوں سے گھر کے ماحول کے ساتھ ساتھ معاشی حالات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ آپس میں الجھیں
نہیں، اختلاف کو نظر انداز کردینا اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام بہتر ہے ۔ اپنی
عادات اور منصوبوں پر نظر ثانی کیجئے ۔کوشش کریں کہ دین اور دنیا میں توازن قائم ہو۔
اللہ تعالیٰ اعتدا ل سے ہٹنے والوں کو پسند نہیں فرماتے ۔صبح دیر سے اٹھنے سے برکت
کم ہوجاتی ہے۔ پانچ وقت پابندی سے نماز قائم کریں اور قرآن کریم کو ترجمہ کے ساتھ پڑھیں
تاکہ یقین کی دنیا روشن ہو۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.