Khuwaab aur Taabeer

مولوی صاحب کا جنازہ


میں نے دیکھا کہ میں ایک مسجد میں ہوں اور مسجد میں بہت سارے لوگ ہیں شاید جمعہ کی نماز کا وقت ہے ۔مولانا صاحب خطبہ پڑھ رہے ہیں میں وضو کے لئے بیٹھا ہوں تو ایک صاحب اور بھی میرے ساتھ بیٹھ جا تے ہیں۔ وضو کرنے کے بعد جیسے ہی کھڑا ہوتا ہوں کہ مجھے یاد آتا ہے کہ میں نے سر کا مسح نہیں کیا اس لئے پھر دوبارہ وضو کے لئے بیٹھ جاتا ہوں ۔ اب جو کھڑا ہوں اور چلنے لگتا ہوں تو یاد پڑتا ہے کہ دونوں ہاتھوں کا مسح نہیں کیا ۔ لہٰذا پھر دوبارہ وضو کرتا ہوں اور دونوں پیر دھونا بھول جاتا ہوں ۔میرے برابر والے صاحب جو کافی دیر سے مجھے دیکھ رہے تھے کہنے لگے کہ بھئی آخر کیا بات ہے آج تم بار بار وضو کررہے ہو اور بھول جاتے ہو ۔ میں کوئی جواب نہیں دے پایا تھا کہ مولانا صاحب آواز جو خطبہ پڑھ رہے تھے آنا بند ہوجاتی ہے اور تھوڑی دیر کے بعد دو آدمی مولانا صاحب کو ایک اسٹریچر پر لٹا کر لاتے ہیں میرے پوچھنے پر بتاتے ہیں کہ مولانا انتقال کرچکے ہیں میں حیرت سے سوچتا ہوں کہ مولانا صاحب انتقال کر چکے ہیں اور لوگ یوں ہی مسجد میں بیٹھے ہوئے ہیں وہ دونوں آدمی مولانا صاحب کو مسجد سے باہر لے جاتے ہیں اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔

تعبیر ۔ پارہ تیس سورۃ الماعون میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :’’ اور وہ نمازی جو اپنی نمازوں سے بے خبر ہیں نماز خود ان کے لئے ہلاکت بن جاتی ہے۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ وہ نمازی تو ہیں نماز ادا بھی کرتے ہیں مگر نماز کی حقیقت اور معنویت کی طرف ان کی توجہ مبذول نہیں ہوتی ۔اللہ کے رسول اللہ ؐ کے فرمان کے مطابق ’’نماز مومن کے لئے معراج ہے ‘‘ اس عیب دنیا میں داخل ہونے کا ایک یقینی ذریعہ ہے ۔ آپ کا سارا خواب اپنی حقائق پر پھیلا ہوا ہے نماز میں آپ کو بتایا گیا ہے کہ محض زبانی جمع خرچ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ عمل کے سات تفکر بھی ضروری ہے۔

’’روحانی ڈائجسٹ ‘‘ (جولائی 78ء)

Topics


Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02

خواجہ شمس الدین عظیمی


"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور  ماہنامہ  قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل  ہے"


غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.