Khuwaab aur Taabeer
تاریک ۱۹ فروری ۸۴ ء کی رات ایک خواب دیکھا تھا جب
سے میں نے یہ خواب دیکھا ہے میں بہت پریشان ہوں۔ میں نے اپنے خواب کا نام’’نابیناؤں
کی بستی ‘‘ رکھا ہے۔ آپ یقین کیجئے یہ خواب لفظ بہ لفظ جوں کا تو آپ کی
خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔
خواب : میں چلا جا رہا تھا ۔ چلا جارہا تھا ذہن میں
کوئی منزل ضرور تھی لیکن کسی کی منزل تھی یہ میں خود بھی نہیں بتا سکتا ۔ بس
انجانے راستے پر میرے قدم اٹھتے چلے جاتے تھے اور یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے میں
منزل کے قریب پہنچ گیا ہوں۔ اس راستے میں ایک کچی آبادی آئی میرا خیال تھا کہ میری
منزل اس بستی کے قریب ہے میں چلتا رہا اور چلتے چلتے میرے ایک قدم ایک جگہ جا کر
رک گئے کیونکہ مجھے آگے کوئی راستہ یا گلی نظر نہیں آئی اور راستہ بند ہونے کے
باعث میں نے سوچا کہ واپس لوٹ جاؤں لیکن اس لمحہ میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ رات
کا وقت ہے اگر میں یہاں سے لوٹا تو یہاں کے لوگ مجھے چور یا انجانا سمجھ کر شور نہ
مچائیں یا کوئی شک نہ کرے اس جگہ کے لوگوں کے لئے اٹھاتا تھا یہ سوچ کر میں
نے ہمت کر کے ایک غریب سی ضعیف العمر عورت جو کہ اپنے دروازے کے سامنے چارپائی پر
لیٹی ہوئی تھی قریب جا کر پوچھا کہ اماں اس طرف کوئی گلی یا راستہ نہیں ہے ؟ تو
انہوں نے چونک کر
تعبیر:آپ کی روح بے چین ہو
جاتی ہے آپ اپنی ان کوتاہیوں پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن پھر آپ کی
یہ کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں۔ اس خواب میں آپ کے لاشعور نے آپ کو راستہ دکھایا ہے
کہ جو کام بھی کریں پہلے اس کی افادیت یا نقصان پر خود کر لیا کریں ضمیر آپ کی
رہنمائی کرے گا۔
Aap ke Khwab aur unki tabeer jild 02
خواجہ شمس الدین عظیمی
"مذکورہ مسودہ روحانی ڈائجسٹ اور ماہنامہ قلندر شعور میں شائع شدہ خواب اور تعبیر ،مشورے اور تجزیوں پر مشتمل ہے"
غیب کی دنیا سے متعارف ہونے کے لئے غیب کی دنیا پر یقین رکھنا ضروری ہے اور یقین کی تکمیل دیکھے بغیر نہیں ہوتی۔ جب تک ہمیں کسی چیز کا علم نہ ہو دیکھ کر بھی ہمارے اوپر یقین کی دنیا روشن نہیں ہوتی۔سب درخت کو دیکھتے ہیں تو پتیاں پھول رنگ سب کچھ آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے۔ درخت دیکھنے سے پہلے ہم جانتے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے درخت ہے۔ اگر ہم درخت کے وجود کے بارے میں کچھ نہ جانتے ہوں تو درخت کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے.